انجیر کی فارمنگ

 

انجیر کی فارمنگ  

انجیر کا تعارف  اور تاریخی پس منظر: انجیرکرہ ارض پر کاشت کیے جانے والے قدیم ترین پھلوں میں سے ایک ہے۔ انجیر کا درخت  5000  سال قبل مسیح سے کاشت کیا جاتا رہا ہے ۔ انجیر کے مختلف زبانوں میں مختلف نام ہیں۔اسے اُردو  زبان میں انجیر،عربی زبان میں  تین اور انگریزی  زبان میں  فگ کہتے ہیں۔ انجیر دنیا کا بہت اہم پھل ہے۔اسے جنت کا پھل کہا جاتا ہے۔

انجیر کا ذکر  قرآن مجید میں :قرآن مجید میں  اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے  کہ قسم ہے انجیر کی   اور زیتون کی اور طور سینا کی

(سورۃ التین، پارہ  30)

انجیر کا سائنسی نام   : انجیر کا سائنسی نام  فائیکس کیریکا ہے۔ فائیکس جینس اور کیریکا  سپیشی ہے۔ انجیر کا تعلق موریسی فیملی سے ہے۔

انجیر کا  اصل  وطن : انجیر کا  اصل وطن بحیرہ روم اور مغربی ایشیا  کے علاقے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ مشرقِ وسطیٰ اور ایشیائے کوچک کا پھل ہے۔ برّ صغیر میں اسے عرب سے آنے والے مسلمان طبیب یا ایشیائے کوچک سے آنے والے  مغل اور منگول لائے۔

انجیر کے درخت کی جسامت :  اگرچہ انجیر کی بہت سی قسمیں بہت بڑے درخت بن جاتی ہیں ، لیکن کچھ اقسام  گملوں میں لگانے کے لیے بھی موزوں  suitable ہیں۔انجیر کا درخت اونچائی میں 30 فٹ (9 میٹر) تک پہنچ سکتا ہے  اور 50 فٹ (15 میٹر)  تک پھیل سکتا ہے۔ یہ ایک پھیلی ہوئی شاخوں والا چھتری نما درخت ہے ۔ اس کے پتے چوڑے اور شاخیں گرے  کلر کی ہوتی ہیں۔

انجیر کا پھل :  انجیر کا درخت سال میں دو دفعہ  پھل دیتا ہے۔ پہلا پھل پچھلے سال کی شاخوں پر لگتا ہے اور دوسرا پھل نئی شاخوں پر لگتا ہے۔ انجیر نباتاتی لحاظ سے  ملٹی پل فروٹ ہے۔ انجیر کا کھوکھلا گودے دار پھل  سائیکونیم  کے نام سے  جانا جاتا ہے۔ پھل میں بہت سے بیج ہوتے ہیں۔ کچے  پھل کا رنگ سبز ہوتا ہے اور یہ سخت ہوتا ہے لیکن جب یہ  پک جاتا ہے تو   اس کا رنگ نیلا  یا گہرے بھورے جامنی رنگ کا ہو جاتا ہے اور پھل نرم ہو جاتا ہے۔ انجیر  کاپھل قدرتی طور پر میٹھا  اور ناشپاتی کے سائز کا ہوتا ہے۔ عام پھلوں میں  یہ سب سے نازک پھل ہے اور پکنے کے بعد خود بخود  ہی گر جاتا ہے۔

انجیر کا پھل ذخیرہ   یعنی سٹور کرنا: جب انجیر  مکمل پک جائے تو اسے ٹھنڈی جگہ پر سٹور کر لیا جائے تاکہ جلدی خراب نہ ہو۔ یہ پھل جلدی سے استعمال کر لیا جائے یا  پلاسٹک کی تھیلیوں میں پیک کرکے فریزر میں رکھ دیا جائے۔ انجیر کو سالم یعنی ثابت،  کاٹ کر یا چھیل کر ہوا بند   مرتبان یعنی جار  میں 10 تا 12 مہینے کے لیے فریز کیا جا سکتا ہے۔ ٹین کے ہوا بند ڈبوں میں محفوظ انجیر ایک سال تک  اچھی حالت میں رہتے ہیں۔ پلاسٹک کی ہوا بند تھیلیوں میں بند کیے ہوئے خشک انجیر کمرے کے درجہ حرارت پر 1 مہینے تک اور ریفریجریٹر میں 6 ماہ  سے 1 سال تک سٹور  کیے جاسکتے ہیں۔ انجیر کے استعمال کی بہترین  صورت  اسے خشک کرنا ہے۔ اسے  خشک کرنے کے لیے گندھک کی دھونی دے کر جراثیم سے پاک  کیا جاتا ہے۔ پھر نمک کے پانی میں ڈبویا جاتا ہے تاکہ خشک ہونے کے بعد نرم و ملائم رہے۔

انجیر کی مختلف اقسام :  کھائے جانے والے انجیر کی تقریباً 470 سے زیادہ  مختلف اقسام ہیں۔ لیکن تجارتی پیمانے پر انجیر کی مندرجہ ذیل اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔

Brown Turkey, Purple Genca, Black Ichia, Celeste, Brunswick, Marseilles, Genoa, Adriatic, Black Mission

یہ اقسام دُنیا کے مختلف علاقوں میں اُگائی جاتی ہیں۔ان میں سے Turkey Brownاور  Black Mission بہت زیادہ کاشت کی جاتی ہیں۔انجیر کو اس کے انسانی صحت کے لیے فوائد کی وجہ سے دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے۔

انجیر کی کاشت کے لیے موزوں زمین: انجیر تقریباً ہر طرح کی مٹی میں اُگایا جا سکتا ہے۔ لیکن انجیر  ایسی مٹی میں زیادہ پھلتا  پھُولتا ہے  جس میں تھوڑی سی ریت، زیادہ مقدار میں چکنی مٹی اور چونے کی آمیزش ہونیز پانی کا نکاس اچھا ہو یعنی اس میں پانی ٹھہرتا نہ ہو۔ مٹی کی پی۔ایچ 6 تا 6.5 کے درمیان ہونی چاہیے۔ انجیر  شدید خشک سالی اور کافی نمک برداشت کر سکتا ہے۔  اسی لیے  انجیر نیم بنجر، گرم اور نیم گرم  آب و ہوا کے علاقوں میں  اُگانے کے لیے بہترین ہے۔ 

انجیر کی کاشت کے لیے موزوں درجہ حرارت: یہ گرم آب و ہوا کا درخت ہے جو تقریبا ًکہیں بھی اُگایا سکتا ہے ۔ انجیر کی کچھ اقسام 10تا   20  ڈگری   فارن ہائٹ، ( 6  تا   12 ڈگری  سینٹی گریڈ) درجہ حرارت میں زندہ رہتی ہیں۔ اس کی کاشت کے لیے  خشک آب و ہوا کے علاقے جہاں موسم بہار کے آغاز میں ہلکی سی بارش ہوتی ہو موزوں ہیں۔ موسم بہت زیادہ خشک اور  انتہائی گرم   ہونے کی صورت میں اس کا  پھل  گر جاتا ہے۔ پودے کی بہتر نشو و نما کے لیے  دن میں8 گھنٹے دھوپ کی ضرورت ہوتی ہے۔

انجیر کا استعمال :  انجیر کھانے میں خوش ذائقہ ہے اس لیے ہر عمر کے لوگ اسے پسند کرتے ہیں۔ عرب ممالک میں تو  انجیر خاص طور پر پسند کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی بہ کثرت دستیاب ہے۔ انجیر تازہ اور خشک دونوں حالتوں میں کھایا جا سکتا ہے۔ یہ جیم  بنانے اور اچار ڈالنے کے کیے بھی ستعمال  کیا جا سکتا ہے۔  اگر انجیر کو ایک جگہ سے کسی دوسری جگہ لے جانا ہو تو اسے خشک کر لیا جاتا ہے یا پھر اس کی مصنوعات( جیم، اچار وغیرہ) تیار کر لی جاتی ہیں۔پکے ہوئے انجیر درخت سے اتار لینے کے بعد اسے تازہ حالت میں دُور دراز کی منڈی میں نہیں  بھیجا جا سکتا کیوں کہ اس کی شیلف لائف بہت کم ہوتی ہے۔  انجیر سے مختلف اقسام کی فوڈ پراڈکٹس تیا کی جاتی ہیں مثلاً  فگ پیسٹ، فگ کنسنٹریٹ،  فگ پاؤڈر،   فگ نگٹس اور سلائسڈ  فگ۔ انجیر سے اس کا فلیور بھی  تیار کیا جاتا ہے اور اس فلیور کو  دیگر اشیا میں  استعمال کیا جاتا ہے۔  انجیر کا تیل کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ انجیر  میں نمی برقرار رکھنے والے اجزا پائے جاتے ہیں  جس کے باعث  اسے  نہانے کے صابن،  شیمپو، کنڈیشنرز اور  خوشبو  کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔

انجیر کی غذائی افادیت:   انجیر  میں کیلشیم اور فائبر (ریشہ) کی مقدار  بہت زیادہ ہوتی ہے۔ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ  خشک انجیر میں  انسانی ضروریات کے مطابق  بہت زیادہ مقدار میں  فائبر ، کاپر (تانبا) ،  مینگانیز، میگنیشیم، پوٹاشیم،  کیلشیم اور وٹامن Kپائے جاتے ہیں۔ انجیر میں  کچھ اضافی نمکیات ہوتے ہیں۔ یہ اینٹی آکسیڈینٹ کےطور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔  انجیر فلیوونائڈز Flavonoids اور پولی فینولز Polyphenols  کا بھی ایک اچھا ذریعہ ہے۔ دو انجیر کھانے سے پلازما اینٹی آکسیڈینٹ  کپیسٹی میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ 8 اونس انجیر  جسم کے لیےفائبرکی روزانہ درکار مقدار  کا 30 فی صد  مہیا کرتے ہیں۔  انجیر  ہمارے جسم کو روزانہ  درکاروٹامن A کی مقدار کا 6فی صد ، وٹامن  B1کا 9 فی صد،   وٹامن  B6کا 13 فی صد ،  وٹامن  Eکا 10 فی صد  اور وٹامن  K کا 13 فی صد  مہیا  کرتا ہے۔ ان اجزا کے پیشِ نظر انجیر ایک مفید غذائی دوا کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لیے عام جسمانی کمزوری اور بخار میں اس کا استعمال  اچھے نتائج  کا حامل ہے۔  لیکن گردے یا پِتے کے مریض زیادہ مقدار میں انجیر استعمال نہیں کرسکتے کیوں کہ اس میں  آگزالیٹس ہوتے ہیں۔ انجیر کے پتوں میں کم مقدار  میں انسولین اور ٹرائی گلیسرائڈز ہوتے ہیں۔ درخت سے پھل اُتار لینے کے بعد  انجیر کے پتے  جانوروں کے چارے کے طور پر استعما ل کیے جاتے ہیں۔

انجیر کے طبی فوائد : انجیر کے مندرجہ ذیل طبی فوائد ہیں ۔

v             انجیر کو  دودھ  کے ساتھ استعمال کرنے سے  جسم کی رنگت نکھر آتی ہے اور جسم فربہ یعنی موٹا ہو جاتا ہے۔

v             انجیر پیاس کی شدت کم کرتا ہے۔

v             جن لوگوں کو پسینہ نہ آتا ہو  ان کے لیے انجیر کا استعمال مفید ہے۔

v             انجیر  خون کے  سرخ ذرات  یعنی ریڈ بلڈ سیلز میں اضافہ کرتا ہے اور خون میں  زہریلے مادے ختم کرکے اسے صاف کرتا ہے۔

v             جن لوگوں کو دماغی کمزوری کی شکایت ہو وہ  ہر روز ناشتے میں پہلے 4 عدد انجیر کھائیں۔ پھر 7 دانے بادام، 1 اخروٹ اور 1 عدد چھوٹی الائچی کے دانے پیس کر پانی میں حسبِ ذائقہ چینی ملا کر  پی لیں۔

v             میتھی دانہ یعنی میتھی کے بیج  اور انجیر  پانی میں پکا کر اور شہد ملا کر  کھانے سے  کھانسی کی شدت کم ہو جاتی ہے۔

v             اگر کمر میں درد ہو تو  انجیر کے 3 تا 4 دانے  ہر روز کھانے سے درد  ختم ہو جاتا ہے۔ بواسیر کے لیے انجیر کا استعمال  بہت مفید ہے۔ اس کے استعمال  سے پرانی سے پرانی بواسیر بھی ختم ہو جاتی ہے۔

v             کم وزن والوں اور دماغی کام کرنے والوں کے لیے  انجیر ایک بہترین تحفہ ہے۔ 

v             کھانے کے بعد چند دانےانجیر کھانے سے غذائیت حاصل ہونے کے علاوہ قبض کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے۔

v             انجیر  دمہ اور بلغم  کے لیے بھی  مفید ہے۔

v             انجیر کھانے سے منہ کی بدبو  ختم ہو جاتی ہے۔ انجیر کے باقاعدہ استعمال سے  سر کے بال   لمبے ہو جاتے ہیں۔

v             سرکے میں بھگو کر رکھے ہوئے 2 سے 3 انجیر کھانا کھانے کے بعد ہفتے میں ایک بار کھانے سے تلی کے ورم کو آرام آجاتا ہے۔

v             تازہ انجیر توڑنے سے نکلنے والے دودھ کے  2 تا 4 قطرے برص (ایک بیماری جس میں جسم پر سفید داغ پڑ جاتے  ہیں)پر ملنے سے یہ داغ ختم ہو جاتے ہیں۔

v             انجیر کا مغز اخروٹ کے ساتھ استعمال قوتِ باہ کے لیے مفید ہے۔

v              انجیر کا استعمال دانتوں کے لیے بھی مفید ہے۔

v             انجیر زود ہضم ہے۔ آنتوں کو متحرک کرکے  جسم سے فضلات خارج کرتا ہے۔پیٹ سے ریح  خارج کرتا ہے۔ جگر اور تلی کے سدے  خارج کرکے انھیں صاف کرتا ہے۔

v             انجیر کو بادام کے ساتھ استعمال کرنے سے  پیٹ کی اکثر تکالیف کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔

v             خشک انجیر کو پانی میں بھگو کر رکھ دیں۔چند گھنٹے بعد   یہ پھُول جائیں گے۔ انھیں دن میں 2 بار کھانے سے دائمی قبض  ختم ہو جاتی ہے۔

v             انجیر کا استعمال  گردہ اور مثانہ کی سوزش کے لیے بھی نہایت مفید ہے۔ سفید انجیر کا استعمال  گردہ اور مثانہ سے پتھری تحلیل کرکے نکال دیتا ہے۔

v             موسم سرما میں  بچوں کو خشک انجیر کھلانے سے  ان کی نشو و نما  بہتر ہوتی ہے۔

انجیر کی افزائش نسل کے طریقے :   انجیر کی افزائش نسل  بیج سے ،پودے کی قلمیں لگا کر،گراؤنڈ لیئرنگ اور گرافٹنگ یعنی پیوند لگا کر کی جا سکتی ہے۔

بیج سے افزائش نسل  : بیج سے افزائش نسل کے لیے کیاری میں بیج بو کر  پنیری تیار کر لی جاتی ہے۔ یہ بیج خوب پکے ہوئے خشک اور بیماری سے پاک پھل سے حاصل کیے جاتے ہیں۔

قلموں سے افزائش نسل  : یہ انجیر کی افزائش نسل کا ایک مقبول طریقہ ہے۔اس طریقے میں انجیر کی  ان شاخوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جن کی عمر دو سے تین سال  تک ہوتی ہے اور  ان کی  موٹائی  یعنی ڈایا میٹر  نصف ( ½ )سے پونا ( ¾ ) انچ تک (1.3سے 1.9 سینٹی میٹر تک)  ہونا چاہیے۔  قلم کی لمبائی 8  سے 12 انچ تک (20  سے  30 سینٹی میٹر تک) ہونی چاہیے۔قلم کےاُوپر کے سرے  کا کٹ فلیٹ  (Flat) اورنچلے  سرے کا کٹ ترچھا  (Slant) ہونا چاہئے۔ قلم کا نچلا سرا جسے زمین میں دبانا ہے اس پر روٹ ہارمون (Rooting Hormone)   لگا لیں  ۔

روٹ ہارمون   : روٹ ہارمون  نئی لگائی گئی قلموں میں  جڑ بنانے کا عمل تیز کر دیتا ہےاور پودا جلدی سے تیار ہو جاتا ہے۔ روٹ ہارمون کا استعمال خاص طور پر ان  پودوں کی قلموں پر کیا جاتا ہے جن کی  جڑیں  مشکل سےاور بہت دیر بعد پیدا ہوتی ہیں۔  روٹ ہارمون مائع اور پاؤڈر دونوں حالتوں میں دستیاب ہوتا ہے۔پاؤڈر   حالت میں اس کا استعمال آسان ہوتا ہے۔

 قلم کے اُوپر کے سرے کوبیماری  سے بچانے کے لیے  کوئی  ایک سیلینٹ (Sealant)  لگا لیں   یا اس پر کسی فنجی سائڈ دوا کا اسپرے کر لیں۔

 اب  قلم کا ترچھاسرا  زمین میں6  انچ (15 سینٹی میٹر) گہرا دبا دیں۔ کیاری میں قلموں کا درمیانی فاصلہ  ایک فٹ (30 سینٹی میٹر)  ہونا چاہیے۔ قلمیں لگانے کے بعد  کیاری پانی سے بھر دیں اور جب تک  قلموں پر شگوفے نہ نکل آئیں کیاری کو خشک نہ ہونے دیں لیکن ضرورت سے زیادہ پانی بھی نہ دیں ۔ انجیر کی یہ قلمیں اگلے ایک سال کے دوران میں  36سے 88 انچ تک(91 سے122 سینٹی میٹر تک) بڑھ سکتی ہیں۔

گراؤنڈلیئرنگ  Ground Layering سے انجیر کی افزائش نسل : گراؤنڈ لیئرنگ انجیر کی افزائش نسل کاایک ایسا طریقہ ہے جس  میں انجیر کے درخت کی زمین کے قریب کی شاخوں کو درخت سے الگ  کیے بغیر 6 سے 8 انچ تک (15 تا               20 سینٹی میٹر تک)  زمین میں دبا دیا جاتا ہے۔ جب زمین میں دبائی ہوئی  ان شاخوں پر جڑیں نکل آتی ہیں تو انھیں  درخت سے کاٹ کر الگ کر لیا جاتا ہے۔ اس طرح انجیر کے نئے پودے تیار ہو جاتے ہیں۔یہ انجیر کی افزائش نسل کا سب سے آسان طریقہ ہے اور   سرد آب و ہوا کےعلاقوں کے لیے موزوں ہے  ۔

گرافٹنگ یعنی پیوند کے ذریعے انجیر کی افزائش نسل : اگرچہ یہ  طریقہ پہلے طریقوں کی نسبت مشکل ہے اور اس کے لیے چیزیں بھی زیادہ درکار ہوتی ہیں لیکن اس کے باوجود یہ طریقہ اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب انجیر کی  کوئی نئی ورائٹی (Variety)بنانی ہو۔

پیوند لگانے کے عمل کے لیے درکار چیزیں:  پیوند لگانے کے عمل کے لیے مندرجہ ذیل سامان کی ضرورت ہوتی ہے۔

 1۔ ایک عام قسم کا  پودا جس پر آپ پیوند لگا کر اسےبہترورائٹی  کے پودے  میں تبدیل  کرنا چاہتے ہیں۔

2۔ ایک اعلیٰ نسل کے پودے کی 8 تا 10 انچ لمبی شاخ جس پر کم از کم  4 تا 5 چشمے ہوں۔

3۔ پیوند والے حصے پر لپیٹنے کے لیے بڈی ٹیپ

4۔ ایک عدد ربر بینڈ

5۔ کٹنگ کے لیے گارڈن نائف یعنی پودوں کی شاخیں کاٹنے والا چاقو یا کٹر

طریقہ: ۔ عام قسم کے  پودے کوجوگملے میں یا  زمین میں لگا ہوتا ہے نیچے سے 1 فٹ کا فاصلہ چھوڑ کر  اُوپر سے کاٹ دیا جاتا ہے۔یہ کٹ  1 تا 2 انچ لمبائی میں ترچھا  یعنی  (Slant)لگایا جاتا ہے۔ یہ حصہ روٹ سٹاک (RootStock)کہلاتا ہے۔

اعلیٰ نسل کے پودے کی شاخ جس کی موٹائی  روٹ سٹاک کی موٹائی کے برابرہو کے نچلے سرے پر ایک کٹ  1 تا 2 انچ لمبائی میں ترچھا  یعنی  (Slant)لگایا جاتا ہے۔ یہ حصہ سائن(Scion)کہلاتا ہے۔

اب  سائن کو روٹ سٹاک کے  ساتھ اس طرح ملائیں کہ کیمبیم کی لائنز آپس میں  مل جائیں۔ اس  جوڑ پر بڈی ٹیپ اچھی طرح لپیٹ دیں اور پھر جوڑکے نچلے حصے یعنی  روٹ سٹاک  والے حصے پر ربر بینڈ چڑھا دیں۔

آخر میں ربر بینڈ سے تھوڑا سا نیچے روٹ سٹاک کے دونوں طرف  چاقو  سے ہلکے ہلکے کٹ لگا دیں تاکہ پودے کے تنے میں موجود رس (Sap) کا  اضافی دباؤ خارج ہو سکے۔انجیر میں رس کا یہ دباؤ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ اگراسے  باہر نکلنے  کا راستہ نہ ملے تو  یہ سائن کو روٹ سٹاک  کے ساتھ   جڑنے سے پہلے ہی  الگ کر دے گا اور اس طرح پیوند کا عمل ناکام ہو جائے گا۔

یاد رہے ایک ہی پودے پر مختلف  قسم کے پودوں کا پیوند بھی لگایا جا سکتا ہے۔ اس صورت میں  ایک ہی پودے کے روٹ سٹاک  بھی ایک سے زیادہ ہوں گے۔ہر ایک روٹ سٹاک پر  الگ الگ ورائٹی کا سائن  پیوند کیا جائے گا۔  

باغ میں پودوں کا درمیانی فاصلہ:  باغ میں قطاروں  اورپودوں کا  درمیانی فاصلہ x5 5   میٹر ہونا چاہیے۔ ایک ایکڑ رقبے میں 160 پودے  لگانے چاہئیں۔ پودوں کا درمیانی فاصلہ کم ہونے سے  ہر پودے پرپھل کی پیداوار بھی کم ہوتی ہے لیکن یہ کمی  پودوں کی  تعداد زیادہ  ہونے سے پوری ہو جاتی ہے۔۔ ایک پودے سے تقریباً 8 سے 16 کلو گرام   انجیر حاصل ہوتے ہیں۔

انجیر کے درخت کی  شاخ تراشی: انجیر کے درخت سے زیادہ اور معیاری پھل کے حصول کے لیے اس کی  شاخ تراشی بہت ضروری ہے۔انجیر کے  پودے  لگانے کے بعد ان کی اطراف کی شاخیں کاٹ دی جاتی ہیں تاکہ پودے اُوپر کی جانب بڑھیں۔ پودوں کی مُردہ شاخیں اور بیماری سے متاثرہ حصے فوراً                                 کاٹ دینا چاہئیں۔ انجیر کے درختوں کی  شاخ تراشی کا بہترین وقت عام طور پر موسم  خزاںمیں ہوتا ہے۔ اس موسم میں درخت غیر فعال ہو جاتا ہے یعنی اس  کے پتے جھڑ چکے ہوتے ہیں لہٰذا   اس کی ایک بار  شاخ تراشی  کریں تاہم ، پھلوں کی پیداوار کو جاری رکھنے کے لیےیہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ انجیر ایک سال پرانی شاخوں پر پھل  پیدا کرتےہیں۔

انجیر کے درخت کی پیداواری عمر:  انجیر کے درخت لگ بھگ 15 سال تک اچھی پیداوار دیتے ہیں۔ اس کے  بعد  یہ تجارتی لحاظ سے سود مند نہیں رہتے۔

انجیر کو نقصان پہنچانے والےکیڑے اور ان کا کنٹرول:  انجیر کو نقصان پہنچانے والےکیڑوں اور بیماریوں کا انجیر کی پیداوار پر نمایاں اثر ہوتا ہے۔فگ موزیک  Mosaic اور فگ رسٹ  Fig-Rust  انجیر کی عام بیماریاں ہیں۔ ان بیماریوں پر قابو پانے کے لیے Bordeaux مکسچراستعمال کریں۔  روٹ۔ناٹ  نیماٹوڈز Root-Knot Nematodesبھی انجیر کی کاشت میں ایک بڑا مسئلہ ہیں۔ اس مسئلے کو کم کرنے کے لیے مختلف نیماٹیسائڈز Nematicides  کا استعمال کیا جاتا ہے۔  فگ سٹیم بورر Stem-Borer   پر قابو پانے کے لیے فوریٹ دانے دار  Phorate Granules کا استعمال  اور فگ فلائی   Fig-Flyپر قابو پانے کے لیے  ڈیمی کرون Demicron0.05  فی صد کا  اسپرے کیا جاتا ہے۔ میلی بگز  Mealy-Bugs اور سکیل انسیکٹس  Scale-Insectsبھی مختلف انسیکٹیسائڈز کے استعمال سے کنٹرول کیے جاتے ہیں۔  

فگ موزیک سے متاثرہ پتا

فگ رسٹ سے متاثرہ پتا


فگ سٹیم بورر

میلی بگز
انجیرکے درختوں  پر چیونٹیوں کا حملہ:

بہت سےپھل دار درختوں پرچیونٹیاںحملہ آور ہوتی ہیں  جوخاص طور پر پریشانی کا باعث ہوسکتی ہیں ۔ چوں کہ انجیر کا پھل  درخت پر ہی پکتا ہے اس  لیے چیونٹیاں انجیر کا  پھل خراب کردیتی ہیں ۔ جب انجیر پک جاتا ہے تو ، دوسرے کیڑے (چیونٹیوں سمیت) پھل میں داخل ہوجاتے ہیں ۔

 علاج : انجیر کے درخت کے  ارد گردچیونٹیاں ختم کرنے والے پودے مثلاً گُلِ داؤدی ، لہسن وغیرہ  لگا دیں۔یہ پودے چیونٹیاں  ختم  کرنےکے لئے  مشہور ہیں۔

ترتیب و تدوین : اکرام سعید

 وٹس ایپ :                            923024226053+


 

 


Post a Comment

0 Comments