ٹماٹر کی کاشت، کیڑے، بیماریاں اور علاج

ٹماٹر کی کاشت، کیڑے، بیماریاں اور علاج

تعارف : ٹماٹر کو سولہویں صدی کے اوائل میں ہسپانویوں نے یورپ میں متعارف کرایا تھا ۔ہسپانوی  پہلےباشندے ہیں جنہوں نے اسے کھانے کے طور پر اپنایا۔ فرانس اور شمالی یورپ میں ابتدائی طور پر ٹماٹر کو سجاوٹی پودوں کے طور پر اگایا جاتا تھا ۔ ٹماٹر یورپ سے شمالی امریکہ میں متعارف کروائے گئے تھے۔ آلو اور پیاز کے بعد دنیا کی سب سے بڑی فصل ٹماٹر ہے۔ عام طور پر ٹماٹر کا شمار سبزیوں میں کیا جاتا ہے لیکن یہ سبزی نہیں  بلکہ ایک پھل ہے۔ٹماٹر کی کاشت کھیتوں کے علاوہ ٹنلز میں بھی کی جاتی ہے۔ ٹماٹر کے پودے عموماً زیادہ شاخ دار ہوتے ہیں ، جو 60 سے180 سینٹی میٹر (24  سے 72) انچ تک پھیل جاتے ہیں اور  ان کی اُونچائی 45 سینٹی میٹر (18 انچ)   تک ہوتی ہے۔  لیکن کچھ  اقسام سیدھی ہیں۔ پتے کم یا زیادہ بالوں والے  اور خوشبو دار ہوتے ہیں۔  ٹماٹر کے پودے کی جڑیں اور پتے زہریلے ہوتے ہیں اور اس میں نیوروٹوکسین سولانین پایا جاتا ہے۔اس کے پھُول پانچ پنکھڑیوں والے زرد رنگ کے ہوتےہیں۔ پھل کا سائز 1.5 سے 7.5 سینٹی میٹر (0.6 سے 3 انچ) یا اس سے زیادہ قطر کا  ہوتا ہے۔ یہ عام طور پر سرخ یا پیلے رنگ کے ہوتے ہیں ۔ ان کی شکل تقریبا ًگول سے لے کر بیضوی تک ہوتی ہے ۔ ہر پھل میں جیلی نما گودےمیں چھوٹے چھوٹے بیج ہوتے ہیں۔

دنیا میں ٹماٹر پیدا کرنے والے ممالک : دنیا میں ٹماٹر پیدا کرنے والے ممالک چین ، ہندوستان ، امریکہ ، ترکی ، مصر ، ایران ، اٹلی ، اسپین اور برازیل ہیں۔ ٹماٹرکا شمار ہندوستان میں سب سے زیادہ کاشت کی جانے والی فصلوں میں ہوتا ہے۔آمدنی  کے لحاظ سے بھی ٹماٹرایک بہت اہم فصل ہے۔

ٹماٹر کی سالانہ پیداوار : دنیا  بھر میں  ٹماٹر کی سالانہ پیداوار 163.96 ملین ٹن ہے۔

ٹماٹر کی کاشت کا موسم :  ٹماٹر خاص طور پر موسم گرما کی فصل ہے لیکن  ٹنلز میں اس کی کاشت  سردی کے موسم میں  بھی کی جاسکتی ہے۔

ٹماٹر کی غذائی  افادیت  : ٹماٹرمیں وٹامن ‘A’ اوروٹامن ‘C’ اور بہت  زیادہ مقدار میں اینٹی آکسیڈینٹ ہوتے ہیں۔ ٹماٹر کی طلب تقریباً سارا سال ایک جیسی ہی رہتی ہے۔

ٹماٹر کو تازہ بھی استعمال کیا جاتا ہےاور اسے مختلف کھانوں  میں  ڈال کر بھی پکایا جاتا ہے۔

ٹماٹر کی کاشت کے لیے موزوں درجہ حرارت: ٹماٹر گرم موسم کی فصل ہے۔ ٹماٹر کی فصل  سردی برداشت نہیں کرسکتی ۔ ٹماٹر کے پودوں کو روزانہ کم از کم 6 گھنٹے ترجیحاً 8 سے 10 گھنٹے سورج کی روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ٹماٹر کی کاشت کے لیے  20 تا    25  ڈگری سینٹی  گریڈ بہترین  اور موزوں تریں درجہ حرارت ہے ۔21  تا   24  ڈگری  سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر ٹماٹر پر بہترین سرخ رنگت  ا ٓجاتی  ہے۔ جب کہ 13  ڈگری سینٹی  گریڈ سے کم اور  35 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت سے ٹماٹر کی پیداوار میں کمی آ جاتی ہے اور  اس  پرسرخ رنگ بھی نہیں ا ٓتا۔شدید گرمی کے موسم میں جب درجہ حرارت 43  ڈگری سینٹی گریڈسے زیادہ ہو جائے تو  ٹماٹر کے پودے جل جاتے ہیں  اورپھول اور چھوٹے پھل بھی گر جاتے ہیں ۔

ٹماٹر کی کاشت کے لیے موزوں زمین : ٹماٹر کی کاشت کے لیے  پانی کے عمدہ نکاس والی درمیانی کالی مٹی موزوں  ترین ہوتی ہے۔ ٹماٹر ایسی زمین پر کاشت نہ کریں جس میں پانی کا نکاس اچھا نہ ہو۔

اس مٹی کی پچ 6  تا  7  ہونی چاہیے۔

ٹماٹر کی کاشت کے لیے  پنیری کی  تیاری کا وقت:

خریف کی  فصل  کے لیے مئی ،جون ، ربیع کی فصل کے لیے  ستمبر ،اکتوبر اور  موسم گرما کی فصل کے لیے دسمبر، جنوری کے مہینوں  میں  پنیری   تیار کرنے کے لیے بیج بویا جاتا ہے۔

پنیری تیار کرنے  کے لیے  کیاریوں  کی مٹی  کو نقصان دہ بیکٹیریا ، فنجائی اور   دیگر کیڑوں کے لارواسے پاک کر لیں۔

ٹماٹر کی پنیری کی تیاری کے لیے کیاریوں کا سائز :  کیاریوں کی لمبائی3 تا4 میٹر ، چوڑائی 120 سینٹی میٹر  اور زمین سے اُونچائی 15 سینٹی  میٹر رکھیں۔ بہتر ہے کہ پنیری پلاسٹک کی ٹرے میں تیار کریں۔ کیاریوں میں لائنیں لگا کر  اِن میں بیج بو دیں اور اُوپر سے نرم مٹی کی تہ سے ڈھانپ دیں۔اس پر پانی کا چھڑکاؤ کریں اور اسے پرالی( دھان یعنی چاول کے خشک پودے)  یا   سبز پتوں سے ڈھانپ دیں اور بیج اُگنے تک  اسی طرح رہنے دیں۔  مئی  ، جون اور ستمبر اکتوبر کے مہینوں میں تیار کی جانے والی پنیری کھلی فضا میں  30  تا 45 دنوں میں   کھیتوں  یا گملوں میں منتقل کرنے کے لیے تیار ہو جاتی ہے۔ لیکن  دسمبر، جنوری کے مہینوں  میں جب  درجہ حرارت  13  ڈگری سینٹی  گریڈ سے کم  ہوتا ہے،کھلی فضا میں  ٹماٹر  کی پنیری تیارکرنا ممکن نہیں ہوتا اس لیے اسے ہوا دار ٹنلز میں تیارکیا جاتا ہے۔ ٹنلز  میں پنیری  25 تا 30 دنوں میں کھیتوں  یا گملوں میں منتقل کرنے کے لیے تیار ہو جاتی ہے۔ اگر پنیری خود  نہ تیار کرنی ہو تو کسی معروف نرسری سے  خریدیں۔اچھی پنیری کے  پودے گہرے سبز رنگ کے ہوتے ہیں ۔ان   پودوں کے  تنے  سیدھے  اور مضبوط  ہوتے ہیں اور پتوں پر پیلے رنگ کے  دھبے نہیں ہوتے۔

روما

Roma

بیف ٹماٹو

Beef -Tomato

ساحل

Sahil

ایف ایم 9

FM 9

اینا سیمنز

Ana-Seminis

ہائی برِڈ ٹماٹو

Hybrid Tomato

ٹوپسن

Topsin – M

بین لیٹ

Benlate

ری او گرینڈ

Rio Grande

منی میکر

Money-Maker

چیری ٹماٹو

Cherry Tomato


روما ٹماٹر عام طور پر تازہ نہیں کھائے جاتے ہیں ، بلکہ چٹنیوں اور کیچپ کے لیے بہترین ہیں۔

پنیری کی  کھیت یا گملوں میں منتقلی: ٹماٹر کی پنیری کھیت میں منتقل کرنے سے پہلے مٹی کو تقریبا 1 فٹ گہرائی  تک کھودیں ۔ اس مین گوبر اور  پتوں کی کھاد مکس کریں۔  اور  2  ہفتے تک اس میں پودے  نہ لگائیں ۔پودے لگانے کے لیے   کھیت  کی مٹی کا درجہ حرارت  کم از کم 60  ڈگری  فارن  ہائیٹ   اور زیادہ سے زیادہ  درجہ حرارت 70  ڈگری فارن  ہائیٹ  ہونا  چاہیے۔پنیری کو  کھیت  یا گملوں میں منتقل کرنے سے پہلے اس پر کسی فنجی سائڈ مثلاً  بےوسٹن bavistin یا ہیومِک ایسڈ humic acid  کا سپرے  کرلیں۔پودے لگانے کے لیے 3 تا  4 انچ گہری کھائیاں  بنائیں۔

 پودوں اور قطاروں کا درمیانی  فاصلہ  : اگر پنیری  کی منتقلی  موسم گرما میں کی جا رہی ہو تو  پودوں کا درمیانی  فاصلہ 75  سینٹی میٹر اور قطاروں کا درمیانی فاصلہ 45   رکھیں۔ اگرموسم برسات میں کی  جا رہی ہوتو پودوں کا درمیانی  فاصلہ  2 سے 3 فٹ اورقطاروں کا درمیانی فاصلہ 2 فٹ یعنی 60 سینٹی میٹر رکھیں تاکہ  پودوں کو پھیلنے کے لیے کافی جگہ مل سکے ۔ اس  سے کم فاصلے کی صورت میں پودوں کو مناسب  دھوپ نہیں ملے گی اور پھل  بھی  نہیں پکیں گے۔ ۔اگر ٹماٹر کی فصل کی آب پاشی کے لیے  ڈرِپ اریگیشن کا استعمال کرنا ہو تو  پودوں اور قطاروں  کا درمیانی  فاصلہ 05  x 0 5 سینٹی میٹر   رکھیں ۔

ٹماٹر کی فصل کے لیے کھاد کا استعمال:    پنیری لگانے  سے پہلے کھیت میں  ایک ٹرالی فی ایکڑ کے حساب سے  گوبر اور پتوں کی گلی سڑی کھاد اچھی طرح ملائیں۔ اس کے بعد نائٹروجن  60 کلوگرام،  فاسفورس  80 کلوگرام  اور  پوٹاش 60 کلوگرام فی ایکڑ کے حساب سے  ملائیں۔ پنیری لگانے کے 30 تا 45 دنوں کے بعد 30 کلوگرام  نائٹروجن  فی ایکڑ کے حساب سے ڈالیں۔

ٹماٹر کے پودوں کو سہارے کی ضرورت : ٹماٹر کی ایسی ورائٹیز جن کے پودوں کی لمبائی زیادہ ہو انھیں سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پودوں کی نشو ونما کے وقت انھیں  رسی  یا  تار سے  سہارا دیں۔ اس سہارے کا فائدہ یہ ہو تا ہےکہ پھل  مٹی اور پانی میں خراب ہو کر گلتا سڑتا نہیں اور پیداوار زیادہ حاصل ہوتی ہے۔

ٹماٹر کی فصل  کے لیے پانی کی  ضرورت :  ٹماٹر کی فصل سے زیادہ سے زیادہ  پیداوار حاصل کرنے کے لیے موسم گرما میں  پودوں کو کو 6 تا  7 دن اور موسم سرما میں 10 تا 15 دن کے  وقفے سے  پانی  دیں ۔ اگر ممکن ہو تو ڈرِ پ  اریگیشن کا استعمال کریں۔ڈرِ پ  اریگیشن سے 60 تا 70 فی صد پانی کی بچت  ہوتی ہےاور پیداوار میں 20 تا  25 فی صد  اضافہ بھی   ہوتا ہے۔  پانی کی کمی سے ٹماٹر کا پھل پھٹ جاتا ہے لہٰذا پھلوں کو پھٹنے سے بچانےکے لئے  بھی  مستقل پانی دینا ضروری ہوتا ہے۔

ٹماٹر کی فصل سے جڑی بوٹیاں تلف کرنا : ٹماٹر کی پنیری لگانے کے  20 تا 25 دنوں کے بعد  جڑی بوٹیاں  تلف کر دیں۔ جڑی بوٹیاں نہ صرف پودوں کی خوراک استعمال  کر لیتی ہیں بلکہ ٹماٹر کی فصل کے لیے نقصان دہ کیڑوں کے  رہنے کےلیے  جگہ بھی مہیا کرتی ہیں۔ ان  جڑی بوٹیوں کو اُگنے سے روکنے کے لیے  ٹماٹر کے پودوں کی قطاروں کے درمیان  50 مائکرون موٹی پولی تھین پلاسٹک کی  سیاہ  رنگ کی شیٹ بچھائیں۔ اس سے 95 فی صد جڑی بوٹیاں کنٹرول ہو جاتی ہیں۔ اگر پلاسٹک کی شیٹ دستیاب نہ ہو  تو  گنے کا پھوک بھی  ملچنگ  کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے بھی  تقریباً  60 فی صد جڑی بوٹیاں کنٹرول ہو جاتی ہیں۔

ٹماٹر  کا  سائز : ٹماٹر بہت سے سائزز میں آتا ہے ۔ ٹماٹر کی چھوٹے  سائز کی ورائٹی چیری  سے لے کر بڑے سائز کی  ورائٹی بیف اسٹیک  تک  بہت سی  ورائٹیزہیں۔

پودوں سے ٹماٹر کا حصول : ٹماٹر کے پودوں پر پھل آنے کا دورانیہ60سے 100 دن تک ہوسکتا ہے۔۔ پودوں سے پھل توڑنے کا انحصار اس بات  پر ہے کہ  مارکیٹ  یعنی منڈی فارم سے کتنے فاصلے واقع  ہے۔ ٹماٹر کے پودوں پر پھل آنے کا دورانیہ60سے 100 دن تک ہوسکتا ہے۔

1۔ دور دراز کی منڈی میں بھیجنا:اگر ٹماٹر کا پھل دور دراز کی منڈی  میں بھیجنا تو ٹماٹر اس وقت توڑیں  جب  ان کا سائز  تو مکمل  ہو جائے لیکن  رنگت   سبز ہو۔

2۔ قریبی منڈی میں  بھیجنا :  اگر ٹماٹر کا پھل  قریبی منڈی  میں بھیجنا تو  ٹماٹر اس وقت توڑیں  جب   ان  کی رنگت   گلابی رنگ  ہو جائے۔

  مقامی مارکیٹ یا بازار میں فروخت کرنا : ٹماٹر مقامی مارکیٹ میں فروخت  کرنےکے لیے اس وقت  توڑیں  جب  یہ پودوں  پر سرخ ہو جائیں ۔ اس کے علاوہ اگر  ٹماٹروں سے  کیچپ وغیرہ تیار کرنا ہو تو پھر بھی  انھیں پودوں پر سرخ  ہونے کے بعد توڑیں۔

ٹماٹر کی پیکنگ : ٹماٹرپودوں سے  توڑنے کے بعد ان کی درجہ بندی کرلیں اور ان کی پیکنگ کے لیے کاروگیٹڈ  باکسز corrugated boxes یعنی  گتے کےنالی دار  ڈبوں کا استعمال کریں۔

ٹماٹر کی اوسط پیداوار: ٹماٹر کی اوسط پیداوار 250  تا      400 کوئنٹل  (1 کوئنٹل100 = کلوگرام)  فی ایکڑہے۔  تاہم کاشت  کے جدید طریقے اپنانے سے 750  سے  800 کوئنٹل فی ایکڑ تک پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔

ٹماٹر  کے پودوں کو نقصان پہنچانے والےکیڑے

1۔ فروٹ بورر یعنی پھل میں سوراخ کرنے والا کیڑا : اس کی مادہ    پھُولوں پر  انڈے دیتی ہے۔ ان انڈوں سے نکلنے والے لاروے  پہلے توپتے کھاتےہیں اور پھر پھل کھانا شروع کردیتے ہیں۔ یہ لاروے پھل میں سوراخ کرکے اپنا آدھا جسم پھل میں داخل کر دیتے ہیں۔ یہ پھل کی پیداوار  40   سے   50  فی صد  تک کم کر دیتے ہیں۔

علاج : i۔ ٹماٹر کے کھیت میں گیندے یعنی میری گولڈ  Marigold کے پودے لگائیں۔ اس طرح کیڑے کا ابتدائی حملہ  ان پودوں پر ہوتا ہے اور ٹماٹر کے پودے کیڑوں کے نقصان سے بچ جاتے ہیں۔

ii۔  اگر بیماری کا حملہ شدید ہو تو  پودے لگانے کے  42 دنوں کے بعد    Ha NPV viruses  کا سپرے کریں۔

2۔ سفید مکھیاں :  سفید مکھی ٹماٹر کےلیے  بہت زیادہ نقصان دہ ہے۔ یہ پتے موڑنے والے وائرس کو  پھیلانے کی ذمہ دار ہے۔ یہ پتوں سے رس چُوستی ہے جس کی وجہ سے پتوں کی شکل بگڑ جاتی ہے۔

علاج :i۔   سفید مکھی کے ابتدائی حملے  کی نشان دہی کے لیے  Yellow Sticky Fly Traps کا استعمال کریں۔

ii۔  اگر  Yellow Sticky Fly Traps سے سفید مکھی کی نشان دہی ہو جائے تو  2  ملی لٹر Dimethoate 30EC فی لٹر  پانی میں ملا کر  سپرے کریں۔

iii۔ ٹماٹر کے پودے لگانے کے  15 دنوں کے بعد  اگر ضرورت ہو تو  0.3 ملی لٹر Imidacloprid 20 SL فی لٹر  پانی میں ملا کر  سپرے کریں۔ لیکن یہ سپرے پھل آنے کے مر حلے پر ہر گز نہ استعمال کریں کیوں کہ اس کے زہریلے اثرات پھل میں باقی رہ جاتے ہیں۔

  لیف مائنر Leafminer : یہ ٹماٹر کی فصل کو  شدیدنقصان پہنچانے والے پولی فیگس کیڑے  Polyphagous Pest ہیں۔ پولیفگس کیڑےایسےکیڑے ہیں جو معاشی طور پر اہم زرعی اور باغبانی کی فصلیں کھاتے ہیں۔اس کے میگٹس یعنی  لاروے پتوں  کی بالائی تہوں epidermal layers میں سوراخ  کر دیتے ہیں  جس سے پتوں میں ضیائی تالیف  یعنی فوٹو سینتھی سز کا عمل کم ہو جاتا ہے لہٰذا پتے گرنا شروع ہو جاتے ہیں  اور ناقص پھل پیدا ہوتا ہے جسے منڈی  میں فروخت نہیں کیا جا سکتا۔

علاج :        i۔کھیت میں پودے لگاتے وقت  یا پودے لگانے کے بعد ایک ہفتے کے اندر اندر  متاثرہ پتے توڑ دیں۔

ii۔کھیت میں پودے لگاتے وقت   250 کلوگرام نیم کیک بحساب فی ایکڑ  استعمال کریں اور یہ عمل  25 دنوں کے بعد  پھر دہرائیں۔

iii۔نیم کے بیجوں کا پاؤڈر ایکسٹریکٹ 4 فی صد   سپرے کریں۔

iv۔اگر حملہ شدید ہو  تو متاثرہ پتے ہٹا دیں اور 1 ملی لٹر  Triazophos 40 EC 1 لٹر پانی میں ملاکرسپرے کریں۔

4۔ روٹ ناٹ نیما ٹوڈز Root-Knot Nematodes: یہ پودوں کی غذا اور پانی اُوپر لے جانے کی  صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔ اس سے پودوں کی نشو ونما رُک جاتی ہے پتے زرد ہو جاتے ہیں اور پیداوار کم ہو جاتی ہے۔

علاج: ٹماٹر کی ایسی اقسام کاشت کریں جو نیماٹوڈز کے خلاف مزاحمت رکھتی ہوں۔

ٹماٹر کی فصل میں گیندے  یعنی میری گولڈ کے پودے لگائیں۔

پودے لگاتے وقت  1 کلوگرام Carbofuran 3G فی ایکڑ استعمال کریں۔

ٹماٹر کے پودوں کی بیماریاں

1۔ آلٹرنیریا  بلائٹ    Alternaria Blight  :

بیماری کی علامات: پتوں کے کناروں پر داغ پڑ جاتے ہیں۔ یہ بیماری زیادہ تر پودے  کی نشو ونما کے دوران میں پھُول آنے سے پہلے ظاہر  ہوتی ہے۔ 

علاج :  i ۔ہمیشہ صحت مند اور مستند بیج  جو بیماری سے پاک پودوں سے حاصل کیا گیا ہواستعمال کریں۔

 ii۔بیماری  سے متاثرہ پودوں کے حصے اور پھل  جمع کرکےجلا  دیں۔ انھیں کھاد کے ڈھیر میں مت ڈالیں۔

iii۔آٹھ آٹھ دن کے وقفے سے  کلوروتھالونل  Chlorothalonil 0.2 فی صد کا سپرے کریں۔

2۔ پاؤڈری مل ڈیو    Powdery Mildew : یہ بیماری پتوں پر سفید پاؤڈر جیسے داغوں کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہ پاؤڈر بیماری سے متاثرہ پتوں پر تیزی سے پھیل جاتا ہے۔ پتے زرد ہو کر  گرنا شروع ہو  جاتے ہیں۔

علاج : i۔ جب  اس بیماری کی علامات ظاہر ہوں تو 25 گرام  گندھک 0.25 فی صد sulphur  دس لٹر پانی میں حل کرکے  10 دن کے  وقفے سے 2 سے 3 بار سپرے کریں۔

ii۔بیماری کنٹرول کرنے کے لیے 10  گرام  بیوسٹن Bavistin کو 10 لٹر پانی میں حل کرکے سپرے کریں۔

3۔ لیٹ بلائٹ   Late Blight: یہ بیماری پتوں پر زرد داغوں کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے جن کی رنگت تبدیل ہو کر پہلے جامنی  براؤن اور پھر  تقریباً سیاہ ہو جاتی ہے۔ ان داغوں کے کنارے پانی میں بھیگ کر  زردی مائل سبز ہو جاتے ہیں۔ بیماری سے متاثرہ پھل  کا رنگ پہلے بُھورا   پھر جامنی  ہو جاتا ہے۔ یہ بیماری  نمی والے موسم  میں ہوتی ہے۔

علاج : i۔ ٹماٹر کا بیج  بیماری سے پاک  پودوں سے لیا جائے۔

  ii۔ کھیت کی صفائی کا خیال رکھا جائے۔

iii۔پھل کو زمین پرلگنے سے  بچانے کے لیے  پودوں کو  رسی ، تار  یا چھڑیوں وغیرہ سے سہارا دیا جائے۔

v i۔بارش والے موسم میں حفظِ ما تقدم کے طور پر 2.5 گرام   مینکوزیب%75 Mancozebفی لٹر پانی میں ملا کر 5  تا  7  دنوں کے وقفے  سے  سپرے کیا جائے۔

  لیف کرل کمپلیکس   Leaf Curl Complex :  اس بیماری میں پودوں کے پتے مڑ  کر گول ہو جاتے ہیں   اور پودوں کی نشوو نما رُک جاتی ہے۔اس بیماری کا  وائرس سفید مکھی  کے ذریعےپھیلتا ہے۔ یہ بیماری ستمبر تا نومبر کے مہینوں میں ظاہر ہوتی ہے ۔

علاج :i ۔کھیت کی  صفائی کا خیال رکھیں اور جڑی بوٹیاں  نہ اُگنے دیں۔

ii۔سفید مکھی کے  حملے سے بچاؤ کے لیے  yellow sticky cards کا استعمال کریں۔

iii ۔ 396 ملی لٹر ڈائی میتھوایٹ 30 فی صد  ای سی Dimethoate 30% EC کو  200  تا 400 لٹر  پانی   میں ملا کر بحساب فی ایکڑ سپرے کریں۔

iv ۔Imidacloprid 17.8 SL  کے 60 تا70 ملی لٹر 200 لٹر پانی میں ملا کر  بحساب فی ایکڑ  سپرے کریں۔

  v ۔ Thiamethoxam 25 WG کے 80 گرام 200 لٹر پانی میں ملا کر  بحساب فی ایکڑ  سپرے کریں۔

کنٹینرز میں  ٹماٹر کی کاشت: کنٹینرز میں ٹماٹر کی کاشت کے لیے بڑے سائز کے  گملے یا کنٹینرزجن کا قطر کم از کم 20 انچ  ہو اور ان کے  نچلے حصے یعنی  پیندے میں  نکاسی کے لیے  سوراخ ہواستعمال کریں۔گملوں سے نکلنے والے اضافی پانی کو  ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ہر گملے کے نیچے ٹرے رکھیں۔ہر گملے میں ایک ٹماٹر کا پودا لگائیں اور گملوں کو ایسی جگہ رکھیں  جہاں ہر  روزکم از کم 6 گھنٹے دھوپ مل سکے ۔ گملوں میں   کاشت کے لیے چیری ٹماٹر   موزوں ہیں۔

 گملوں یا کنٹینرز  میں ٹماٹر کے پودوں کی دیکھ بھال :  چوں کہ کھیت  یا کیاری کی نسبت گملوں کی مٹی جلدی خشک ہو جاتی ہے لہٰذا   گرم موسم  میں روزانہ چیک کریں  اورمٹی کو نم رکھیں۔  ٹماٹر کے پودوں کو صبح کے وقت پانی دیں تاکہ  دن بھر مٹی میں نمی موجود رہے۔ تاہم ضرورت سے زیادہ اور دوپہر کو پانی دینے سے پرہیز کریں۔مٹی میں نمی برقرار رکھنے کے لئے   مٹی  پر2 سے 4 انچ نامیاتی  ملچ مثلاً بھوسا ، گھاس یا  پتے وغیرہ بچھا دیں ۔ کم نمی بھی  پیداوار کو متاثر کر سکتی ہے۔ مثالی نمی  40 سے 70 فی صد ہے۔

بہت سے کیڑوں جیسےایفڈز کو ختم کرنے کے لیے اچھے جیٹ  سےپودوں  پر  پانی  کا  زوردارسپرے کریں یاایفڈزاور مکڑی کے ذرات  کنٹرول کرنے کے لیے  کیڑے مار  صابن کا استعمال کریں۔

 نیم آئل کے  سپرےسے  بھی کیڑے  مر جاتے ہیں۔

گملوں یا کنٹینرز  میں کھاد ڈالنا :جب ٹماٹر کا پھل  تقریبا 1 انچ قطر  یعنی گولف بال سائزکا ہو جائے تو  اس وقت نامیاتی دانے دار  کھاد مثلاً ایپسوما ٹماٹو ٹون Epsoma Tomato Tone

(4-7-10 یا 3-4-6)  کا استعمال  کریں ۔ کھاد ڈالنے کے لیے   ملچ  تھوڑی               سی کھینچ لیں اورہر  پودےکے چاروں طرف 2 سے 3 چمچ کھاد  ڈال کر  پانی  دیں اور ملچ  دوبارہ اپنی جگہ پر لے آئیں۔

ہائی نائٹروجن  والی کھاد  کا استعمال  مت کریں۔ بہت زیادہ نائٹروجن کے استعمال سے پودے تو سرسبز  ہو جاتے ہیں لیکن پھول اور پھل  کم لگتے ہیں۔

ترتیب و تدوین : اکرام سعید

وٹس ایپ : 923481633298+

Post a Comment

0 Comments