پاکستان میں کینولا کی فارمنگ، کیڑے ، بیماریاں اور علاج

پاکستان میں کینولا کی فارمنگ، کیڑے ، بیماریاں اور علاج

            لفظ کینولا کا  مآخذ: لفظ کینولادو حصوں                پر مشتمل ہے۔ OLA اور CAN

پہلا حصہ  Canada سے لیا گیا ہے جبکہ  دوسرے حصے کا معنیٰ ہے، ہلکا تیزابی آئل۔ 

                                             آغاز میں کینولا ریپ سیڈ ایسوسی ایشن آف کینڈا  کا تجارتی نام تھا لیکن اب یہ شمالی امریکہ اور آسٹریلیا  میں  ریپ سیڈ خوردنی  تیل کی اقسام یعنی ورائٹیز کے لیے  ایک جنیرک اصطلاح ہے۔

  کینولا کا تعارف:  کینولا کی فیملی براسیکاسیا  (کروسیفیرا ) ہے۔کینولا کا تعلق براسیکانیپس ایل سے ہےَ۔

کینولا براسیکا گروپ کی  ایک اہم فصل ہے جو پاکستان میں  خوردنی تیل کے بیج حاصل کرنے کے لیے اُگائی جاتی  ہے۔

کینولا آئل کی غذائی افادیت :  کینولا آئل صحت کے لیے بہترین تیلوں میں سے ایک ہے اور دیگر آئلز کی نسبت سستا بھی ہے۔ اس کے بیجوں سے تیل نکال لینے کے بعد بچ جانے والی کھلی یا کھل  لائیو سٹاک کے لیے ہائی  پروٹین والی  ایک اہم خوراک ہے۔

کینولا  آئل توانائی سے مالا مال ہے۔ کینولا  کا  100 گرام تیل 884 کیلوریز مہیا کرتا ہے۔  چوں کہ اس کا سموک پوائنٹ  450 ڈگری فارن ہائٹ  ہے اس لیے اسے  ڈیپ فرائنگ کے لیے استعمال  کیا جا سکتا ہے۔

کینولا آئل کا لپڈ پروفائل  بہت اچھا ہے۔ اس میں سیچوریٹڈ فیٹس، مونو اَََن سیچوریٹد فیٹس اور  پولی اَن سیچوریٹڈ فیٹس  (SFA: MUFA: PUFA= 8: 61: 31) کے صحت مند تناسب میں پائے جاتے ہیں۔

ٹھنڈےدباؤ  سے نکالا گیا  تیل یعنی     cold-pressed oil ایک stabled cooking oil  ہےجس کی shelf  life بہت  زیادہ ہوتی ہے۔

وسیع تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کینولاآئل ایک محفوظ کھانے کا تیل ہے۔ اسے خریدتے ہوئے لیبل  غور سے پڑھ لیں کہ یہ یورک ایسڈ erucic acid اور گلوکو زینولیٹس glucosinolates سے پاک ہے۔یوریک ایسڈ ایک اومیگا۔9 فیٹی ایسڈ ہے جو براسیکا فیملی کے   دوسرے پودوں  مثلاً ریپ سیڈ، مسٹرڈ  یعنی سرسوںوغیرہ  میں پایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سرسوں کے بیجوں سے نکالا گیا  سرسوں کا تیل  بناسپتی گھی   یا کوکنگ  آئل کی تیاری کے لیے نہیں استعمال کیا جاتا  کیوں کہ  اس میں  40  تا 70  فی صد یورک ایسڈ  Erucic Acid ہوتا ہےجو انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔

کینولا آئل کا استعمال :

کینولا آئل ہوٹلز  اور ریسٹورینٹس میں کھانا پکانے کے علاوہ salad dressings  مارجرین بنانے،  ڈیپ فرائنگ کرنے اور بیکری کی اشیا بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

اس  کی فصل  جب ابھی  چھوٹی  ہو تو  اس کے   پتے سبزی کے طور پر پکائے جاتے ہیں اور جب فصل  بڑی ہو جائے  تو اسے جانوروں کے چارے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

کینولا آئل اچار بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

اس  کاتیل  نظام ہضم کی بہت سی  خرابیوں میں دوا کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

چمڑا کمانے  کی صنعت  tanning industry میں  اسے چمڑے کو نرم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اس کے بیجوں سے تیل نکال لینے کے بعد بچ جانے والی کھلی جانوروں کی  خوراک کےطور پر استعمال کی جاتی ہے۔

کینولا کی نشو ونما کے مراحل :  کینولا کی  فصل  کی نشو و نما  کےمندرجہ ذیل چھے اہم مراحل ہیں۔

I۔  بیج   بونے کے بعد اُگنے سے پہلے کا مرحلہ:  جب کینولا کا بیج  بویا جاتا ہے تو  اسے اُگنے کے لیے  4  تا 10 دن  لگ سکتے ہیں۔

2۔ ننھے ننھے پودے نکلنے کا مرحلہ : اس مرحلے میں  مٹی سے ننھے ننھے پودے نمودار ہوجاتے ہیں۔ان پودوں کے کوٹی لیڈنز ابتدائی پتوں کی صورت میں مٹی سے باہر آ جاتے ہیں۔

3۔  روسیٹ  سٹیج Rosette stage : اس مرحلے میں پودے کی نئی پتیاں نکلتی ہیں۔ موسم بہار  میں بویا جانے والا کینولا  کے پودےکئی ہفتوں تک اس مرحلے میں رہتے ہیں۔

4۔ کلیاں Budsبننے کا مرحلہ : اس مرحلے میں پودوں پر کلیاں  نکل آتی ہیں۔

5۔ پھول کھلنے کا مرحلہ : یہ مرحلہ  14 سے 21 دن تک جاری رہتا ہے۔ ہر روز  تین سے پانچ پھول کھلتے ہیں۔ ان میں سے  40 تا 55 فی صد  پھُول  پھلیاں  Pods  پیدا کرتے ہیں۔

6۔ پھلیاں بننے کا مرحلہ:  یہ مرحلہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب  پھُول کی تما م پنکھڑیاں گر جاتی ہیں۔

7۔ بیج بننے کا مرحلہ : پھلیاں بننے کے بعد 35  تا45 دنوں  میں  پھلیوں  میں مکمل  بیج           بن جاتا ہے۔اس وقت بیجوں میں تقریباً  40 فی صد نمی ہوتی ہے۔ فصل کو اس وقت پکا سمجھا جاتا ہےجب پودوں پر 30  سے  40  فی صد تک بیج   کا رنگ بدل  جاتاہے۔

ریپ سیڈکی اقسام                                          TYPES OF RAPESEED

خوردنی تیل کے  حصول کے لئے دنیا  بھر میں ریپ سیڈکی مندرجہ ذیل اقسام اُگائی جاتی ہیں۔

انگریزی نام

نباتاتی نام

عام نام

خصوصیات

ریپ سیڈ

براسیکا کمپیسٹرس

سرسوں

اس کے بیج موٹے  یا بڑے سائزکے ، گول شکل  اور ہموار سطح ،پیلے  یا     بھورےیا  گہرےبھورےکالے رنگ کے ہوتےہیں۔

ریپ سیڈ

براسیکا کمپیسٹرس

توریا

اس کے بیج  گول ،  یا گہرے بھورے رنگ کےسرخی مائل جن کی سطح ہلکی سی جھری دار ہوتی ہے۔ اس کے بیج سرسوں سے تھوڑے سے چھوٹے ہوتے ہیں۔

ریپ سیڈ

براسیکا نیپس

کینولا

 

کینولا کے بیج ریپ سیڈ  کی دیگر اقسام  یعنی سرسوں اور توریاسے مختلف ہوتے ہیں۔ ان میں یورک ایسڈ اور گلوکو زینو لیٹس کم ہوتے ہیں جو صحت کے لیے مضر یعنی نقصان دہ ہیں۔کینولا کی ورائٹیز ان نقصان دہ عناصر سے پاک  ہیں۔

مسٹرڈ

براسیکا جونسیا

رائی

اس کے بیج چھوٹے سائز کے گول  اور سطح نمایاں طور پر  جھری دار ہوتی ہے۔ بیج کا رنگ  گہرا بھورا  یا    کالا ہوتا ہے۔

کینولا کی کاشت کے لیے موزوں آب و ہوا : کینولاکو  معتدل آب و ہوا کے علاقوں  میں  کاشت لیا جا سکتا ہے۔  یہ سطح سمندر سے  650 - 1500 میٹر کی بلندی  پراچھی طرح نشو و نما پاتاہے۔

کینولا کی کاشت کے لیے  موزوں  درجہ حرارت

نشو و نما کے مختلف مراحل

موزوں درجہ حرارت

بیج اُگنے کے دوران میں

20 ڈگری سینٹی گریڈ

پودوں کی بڑھوتری کے دوران میں

15 ڈگری سینٹی گریڈ  سے20 ڈگری سینٹی گریڈ

پھُول اور پھلیاں  Pods بننے کے دوران میں

25 ڈگری سینٹی گریڈ  سے  27 ڈگری سینٹی گریڈ

کینولاکی کاشت  کے لیے فضا میں نمی کی شرح : ریپ سیڈ کی تمام اقسام کی کاشت کے لیے فضا میں نمی کی شرح  30  تا 60  فی صد تک ہونی چاہیے۔

ریپ سیڈ کی اقسام میں  توریا ایک  ہارڈی پلانٹ    Hardy Plant ہے جو نسبتاً گرم اور خشک موسم میں  اُگتا ہے۔ سرسوں کو  فراسٹ یعنی کہر سے نقصان پہنچتا ہے جب کہ رائی   Mustard اور تارا  میرا   Tara Mira   شدید موسمی حالات برداشت کر لیتے ہیں۔

کینولا کی کاشت کے لیے موزوں مٹی :   کینولا  کوہلکی اور بھاری ہر قسم کی مٹی میں اُ گایا جا سکتا  ہے۔ کینولا کی فصل   5.5 سے  8.0  تک پی۔ ایچ    pH  برداشت کر لیتی ہے۔ تاہم اس کی کاشت کے لیے  موزوں ترین مٹی وہ ہے جو تیزابی نہ ہو، اس میں  المونیم اور مینگنیز کا لیول زیادہ نہ ہو اور  پتھریلی  بھی نہ ہو تاکہ اس میں پودوں کی جڑیں خوب پھیل سکیں۔ مٹی بھربھری  اورہو مسام دار ہو  تاکہ اس میں  ہوا کا گزر آسانی سے ہو سکے۔

کینولا کی کاشت کے لیے زمین کی تیاری :  کینولا کی کاشت کے لیے  کھیت میں  2  سے 3 بار خوب گہرا ہل چلا ئیں۔  ہیرو ہل کی مدد سے تمام جڑی بوٹیاں  اور  گھانس پھونس  اکٹھی کرکے نکال لیں۔پھر مٹی پلٹنے والا ہل چلا کر اس پر سہاگہ پھیر دیں تاکہ نمی محفوظ ہو جائے۔ یہ سارا کام  صبح یا  رات کے وقت کریں۔

کینولا کی کاشت کے لیے  فی ایکڑ بیج کی شرح : کینولا کی کاشت کے لیے  فی ایکڑ بیج کی شرح 1.5 تا  2.0  کلوگرام  ہے۔ اگر اس سے کم بیج ڈالا جائے تو  پیداوار کم ہو گی اور اگر  2.5 کلوگرام  فی ایکڑ  سے زیادہ بیج  ڈالا جائے تو   فصل کی نشو ونما  اچھی نہیں ہو گی۔ جس سے پیداوار پر بُرا  اثر پڑے گا۔

بیج بونے کا موسم :  کینولا ،  ریپ سیڈ کی دیگر اقسام اور مسٹرڈ روشنی سے  بہت زیادہ  متاثر ہونے والی  فصلیں ہیں۔ انھیں بوائی کے وقت سے پہلے یا بوائی کے وقت کے بعد بونے سے  دونوں صورتوں میں نقصان ہوتا ہے۔ وقت کے بعد  بوائی سے ہونے والے نقصان  کی تلافی بیج کی مقدار بڑھا کر  یا  کھادوں کے استعمال سے  نہیں کی جا سکتی۔

پاکستان کےمختلف صوبوں میں بیج بونے کا وقت

پنجاب

یکم اکتوبر سے یکم نومبر تک

جنوبی پنجاب

اکتوبر کے وسط سے نومبر کے وسط تک

سندھ

اکتوبر کے وسط سے نومبر کے وسط تک

خیبر پختونخوا

ستمبر کے وسط  سے اکتوبر کے وسط تک

بلوچستان

اکتوبر کے وسط سے نومبر کے وسط تک

 

کینولا کی فصل کے بیج بونے کاطریقہ: چوں کہ  ریپ سیڈ اور مسٹرڈ کے  بیج بہت چھوٹے ہوتے ہیں اس لیے  کسان انھیں  چھٹے سے بونا آسان سمجھتے ہیں۔کھیت میں بیج چھٹے سے  یکساں بکھیر کر اس پر ہیرو چلا کراوپر  سہاگہ پھیر دیتے ہیں۔ لیکن عام طور پر اس طریقے کی سفارش نہیں کی جاتی۔

دوسرا طریقہ  بیج کو سیڈ ڈرل  Seed Drill کی مدد سے  قطاروں میں بونا ہے۔  قطاروں اور پودوں کا درمیانی فاصلہ اور بیج کی گہرائی مندرجہ ذیل  جدول میں دی گئی ہے۔

نمبر شمار

فصل

قطاروں کا درمیانی فاصلہ

پودوں کا درمیانی فاصلہ

بیج کی گہرائی

 

1

سرسوں

30  تا 35  سینٹی میٹر

10  تا 12  سینٹی میٹر

3  تا   4 سینٹی میٹر

2

توریا

25  تا 30  سینٹی میٹر

8  تا 10  سینٹی میٹر

2  تا  3   سینٹی میٹر

3

کینولا

30  تا 40  سینٹی میٹر

8  تا 12  سینٹی میٹر

2  تا  3   سینٹی میٹر

4

رائی

40  تا 45  سینٹی میٹر

10  تا 15  سینٹی میٹر

2  تا  3   سینٹی میٹر

پاکستان میں کینولا کی ورائٹیز :  پاکستان میں کینولا کی مندرجہ ذیل  ورائٹیز کاشت کی جا  تی ہیں۔

Canola Type: کینولا ٹائپ

Dunkeld, Rainbow, Oscar, 19-H.

Non-Canola: نان کینولا

Sultan Raya, KS-75

Imported Hybrids: امپورٹڈ  ہائی  برِڈز

Hyola – 420, Hyola – 308, Hyola – 401,

Pioneer – 45J21.

لوکل  ہائی  برِڈز  Local Hybrids:

Tarnab-I, Tarnab-II, Tarnab-III

کینولا کی فصل  سےجڑی بوٹیوں  کی تلفی:  کینولا کی فصل اُگنے کے بعد پہلے چند ہفتوں  کے دوران میں  بہت زیادہ جڑی بوٹیاں  اُ گ آتی ہیں جن کو تلف کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لیے

Glyphosate (Roundup) ہربی سائڈ،گلائسوفیٹ ( راؤنڈ  اپ)

کا استعمال کیا جائے۔ یہ دوا جڑی بوٹیوں کو  اُگنے سے پہلے ہی تلف کر دیتی ہے یعنی جڑی بوٹیاں اُگنے ہی نہیں دیتی۔ اس کے علاوہ  جڑی بوٹیاں تلف کرنے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ انھیں کھرپی Hoe  کے ذریعے گوڈی کرکے نکال دیا جائے۔

کینولا کی فصل کی آب پاشی: کینولا کی فصل کو  پانی دینے کا انحصار  مندرجہ ذیل باتوں پر ہے۔

ماحول  ،  موسمی حالات،  درجہ حرارت ،  بارش ،   مٹی کی قسم  اور  کینولا کی ورائٹی  یا  ہائی برِڈ

عام طور  پر کینولا کی فصل کو   3  سے   4  بار  بھر پُور پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر اس دوران میں بارش ہو جائے تو  پانی کی مقدار کم ہو سکتی ہے۔

کینولا کی فصل کے لیے کھاد کی ضرورت :   کینولا کی فصل  کواچھی پیداوار کےلیے گندم یا  جو کی نسبت  زیادہ  فاسفورس کی ضرورت ہوتی ہے۔ کینولا اپنی نشو ونما کے ابتدائی  مراحل یعنی8 ہفتوں سے زیادہ کےپیریڈ (دورانیہ)  میں تیزی سے مٹی سے فاسفورس لیتا ہے جس سے زمین میں فاسفورس کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ لہٰذا بیج کی بوائی کے وقت کھیت میں  2.5 بوریاں DAP کی ڈالی جاتی ہیں۔

نائٹروجن والی کھاد کا  فصل پر اثر مٹی کی قسم، نمی  کی شرح اور  غذائی اجزا کے توازن  پر ہوتا ہے۔ زیادہ کھاد کا استعمال صرف  اس وقت کرنا چاہیے جب  مٹی کا لیبارٹری ٹیسٹ ظاہر کرے کہ اسے زیادہ کھاد کی ضرورت ہے۔نائٹروجن والی  کھادیں وقفے وقفے سے ڈالی جاتی ہیں ۔ بوائی کے بعد پہلی بار 23کلوگرام نائٹروجن DAP   میں موجود ہوتی ہے اور بقیہ نائٹروجن 1.5  بوری یوریا میں ہوتی ہےجو نومبر میں ڈالی جاتی ہے۔ یوریا کی 2 بوریاں دسمبر اور 1.5 بوری جنوری میں ڈالی جاتی ہیں۔یہ کھاد   آب پاشی کے پانی میں ملا کر دی جاتی ہے یا  کھاد کا چھٹا لگا کر   بعد میں پانی دیا جاتا ہے۔

کینولا  کی فصل کی  بیماریاں:  کینولا کی فصل کی مندرجہ ذیل بیماریاں  ہیں۔

1۔ سکلیروٹینیا   سٹیم اور روٹ راٹ             Sclerotinia Stem and Root Rot

علامات: متاثرہ پودوں کے تمام حصوں یعنی تنوں، جڑوں اور پتوں پر کالے رنگ کے داغوں کی شکل میں پھپھُوندی لگ جاتی ہے۔

علاج : جس کھیت میں اس بیماری کا پہلے حملہ ہو چکا ہو وہاں نئی فصل کاشت کرنے سے پہلے گہرا ہل چلائیں۔ کھیت سے تما م جڑی بوٹیاں ختم کر دیں اور بیج بونے سے پہلے اس پر 400 ملی گرام  تھائیا بینڈا زول

Thiabendazoleبحساب 100 کلوگرام بیج استعمال کریں۔

(Alternaria black spots) 2۔ تنے، پتوں اور پھلیوں کے داغ

علامات : یہ بیماری پہلےکوٹی لیڈنز پر ہلکے بھورے داغوں  کی صورت  میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہ ہلکے بھورے داغ  بہت زیادہ سپورز کے ظاہرہونے  کی وجہ سے تیزی سے سیاہ داغوں میں  تبدیل ہوتے جاتے ہیں اور دوسرے صحت مند پودوں  میں انفیکشن  یعنی  بیماری پھیلانے کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ پتوں پر داغ   خا کستری سے سیاہ رنگ کے ہو سکتے ہیں۔ ان کی رنگت کا انحصار فضا میں نمی یعنی رطوبت پر ہوتا ہے۔ اس انفیکشن کی وجہ سے پتے گرنا شروع ہو جاتے ہیں۔

علاج :  فصل کی کاشت کے لیے  ایسی ورائٹی کامعیاری بیج استعمال   کریں جو اس بیماری کے خلاف مزاحمت رکھتا ہو۔ بیج بونے سے پہلے اسے  فنجی سائڈ لگانا فائدہ مند ہوتا ہے۔  کسی فنجی سائڈ دوا کے پتوں پر سپرے سےاس بیماری پر   کچھ کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

3۔  پاؤڈری مل ڈیو    Powdery Mildew

یہ بیماری فنگس Erysiphe cruciferarum کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ بیماری  پھُول آنے کے مرحلے پر ہوتی ہے۔  تنے کے نچلے پتوں کی دونوں طرف گندے سفید دائرہ نما  بہتے ہوئے داغ نمودار ہوتے ہیں۔ ٹھنڈا اور خشک موسم اس بیماری کو بڑھنے میں مدد دیتا ہے۔

علاج :                    Powdery Mildew Spray With Topas 100 EC

یا دیگر کسی مناسب فنجی سائڈ دوا کا سپرے کریں۔

کینولا کی فصل کو نقصان پہنچانے والے کیڑے :  کینولا کی فصل کو مندرجہ ذیل کیڑے نقصان پہنچاتے ہیں۔

1۔ ایفڈز Aphids

ایفڈز پودوں کے نرم و نازک پتوں، کونپلوں، تنوں،     پھُولوں کی پتیوں اور پھلیوں pods  کا رس چُوس لیتے ہیں۔بعض اوقات ایفڈز  40 تا  60 فی صد فصل خراب کر دیتے ہیں۔

علاج :  ایفڈز سے بچاؤ کے لیے فصل جلدی کاشت کرنے اور  اس پر مندرجہ ذیل  انسیکٹی  سائڈ زمیں سے کسی ایک دو  کا سپرے کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔

Master 60 SL @ 1000  to 1500 ml per acre

Lorsben 40 EC @ 700 to 1000 ml per acre

Confidor SL200 @ 250 ml per acre, and

Advantage 20EC @ 500 ml per acre

2۔  پینٹڈبَگ:  اس کے کم عمراور جوان کیڑے دونوں ہی   فصل کے  چھوٹے چھوٹے پودوں کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں جس کی وجہ سے پتے مرجھا جاتے ہیں اور پودے مر جاتے ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں یہ بَگز پتوں، تنوں اور پھلیوں پر جمع ہو جاتے ہیں رس چُوستے ہیں۔ دن کے وقت یہ مٹی کے ڈھیلوں کے نیچےچھُپ جاتے ہیں اور  رات کے وقت متحرک ہو جاتے ہیں۔

علاج : انھیں کنٹرول کرنے کے لیے مندرجہ ذیل  میں سے کسی ایک دوا کا استعمال کریں۔

(1) Lorsban 40EC (2) Talstar 10EC (3) Karate 2.5EC

(1) لورسن 40 ای سی (2) ٹال اسٹار 10 ای سی (3) کراٹے 2.5 ای سی (4)

کھیت  کےگرد و نواح میں کوڑا کرکٹ اور گھانس  پھُونس کے ڈھیر نہ لگائیں ۔

3۔  سُرخ ٹانگوںوالا زمینی مائٹ                                             (Halotydeus destructor)

اوربلیو اوٹ مائٹ                     major) (Penthaleus: یہ مائٹس فصل کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

سُرخ ٹانگوں والے زمینی  مائٹس گروہوں کی صورت میں  پتوں  کے اُوپر کے حصے پر  ہوتے ہیں ۔ یہ  ننھے پودوں کے  پتے کھاتے ہیں اور ان  کا رس چُوس لیتے ہیں۔ متاثرہ پتوں پر رنگین، سفید  یا  سلور رنگ کے داغ نمودار ہوتے ہیں اور بیماری سے شدید متاثر ہ پتے مُرجھا جاتے ہیں  یا  سکڑ جاتے ہیں۔ بڑے پودوں کی نشو و نمارُ ک جاتی ہے اور چھوٹے پودے مر جاتے ہیں۔یہ کیڑے کسی قدر چپٹے ہوتے ہیں اور تقریباً  1 ملی میٹر لمبے ہوتے ہیں۔ ان کا جسم فردار velvety  سیاہ  اور ٹانگیں چمک دار سُرخ ہوتی ہیں۔

بلیو اوٹ مائٹس  اکیلے اکیلے  یا پھر  5  تا  10  کے گروہوں کی شکل میں پتوں کی نچلی طرف  رہتےہیں اور پتے  کھا  تےہیں۔

ان کی لمبائی تقریباً  1 ملی میٹر ہوتی ہےاور جسم ناشپاتی جیسا ہوتا ہے۔ ان کا جسم  جامنی نیلا، سبزی مائل نیلا  یا  کالا ہوتا ہے جب کہ ٹانگیں  چمک دار گلابی سُرخ ہوتی ہیں۔

کینولا کی فصل کی کٹائی :  کینولا کی فصل  110  تا  190  دنوں میں پک کر تیا ر ہو جاتی ہے۔ اس  کی تیاری کے دورانیے کا انحصار  اس کی ورائٹی اور بوائی کے وقت پر ہوتا ہے۔پھلیاں زردی مائل بھوری ہو جاتی ہیں ۔  جب   60  تا  70 فی صد پھلیاں زرد ہو جاتی ہیں  تو  اس وقت بیج میں نمی  15  فی صد سے کم ہوتی ہے۔ جب پھلی کو ہلایا جائے تو پھلی سے بیج ہلنے کی آواز آتی ہے۔ اس کی کٹائی کا مناسب وقت بہت اہمیت رکھتا ہے کیوں کہ اگر تو  وقت سے پہلے کٹائی کر لی جائے تو  بیج کا معیار کم ہو سکتا ہے اور دیر سے کٹائی کی صورت میں  پھلیاں بکھر کر بیج ضائع ہو سکتا ہے۔ فصل کی کٹائی صبح سویرے کی جائے جب پودے  گیلے یعنی          نمدار ہوں         ورنہ  پھلیاں بکھرنےسے نقصان ہوتا ہے۔

کینولا کی فصل کی گہائی : کٹائی کے بعد جب فصل مکمل طور پر خشک ہو جائے  اور موسم بھی   ٹھیک ہو تو  اس کی گہائی کرنی چاہیے۔  گہائی کے لیے تھریشر استعمال کرنا چاہیے۔تھریشر کی عدم دستیابی کی صورت میں گہائی  کا  کام  بیلوں  یا  ٹریکٹر سے کیا جا سکتاہے۔

کینولا کی فصل کی پیداوار کی شرح :  اگرکینولا کی فصل اچھی ہو  تو ایک ایکڑ سےتقریباً  100 من یا  4 ٹن  بیج  حاصل کیا جا سکتا ہے۔  پیداوار کی اس  مقدار کا  انحصار کینولا کی ورائٹی،  موسم  اور  کاشت  کارکے تجربہ  پر ہے۔

کینولا کی پیداوار ذخیرہ یعنی سٹور کرنا :   کینولا کے بیج اچھی طرح خشک کر کے ہوا دار گودام میں ذخیرہ کرنے چاہئیں۔ بیج میں نمی  9 فی صد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے ورنہ اسے  فنجائی یعنی پھپھُوندی لگ سکتی ہے۔

ترتیب و تدوین   :   اکرام سعید

وٹس ایپ  :  923481633298+

Post a Comment

0 Comments