آلو بخارے کی فارمنگ


آلو بخارے کی فارمنگ     

آلو بخارے کا تعارف : آلو بخارے کا تعلق فیملی  روزیسی سے ہے۔ آڑو اور ناشپاتی کا تعلق بھی اسی فیملی سے ہے۔آلو بخارا ایک مشہور پھل ہے۔ اسے تازہ بھی کھایا جاتا ہے اور اس سے جیم اور سکواش بھی تیار کیے جاتے ہیں۔ اس میں شوگر کے ساتھ   تیزابیت   یعنی  ایسیڈیٹی کا  موزوں ترین امتزاج جیم اور سکواش کی تیاری میں مددگار ہے۔ آلو بخارے کا پھل خشک بھی کیا جاتا ہے لیکن اس کی تما م اقسام کا پھل خشک نہیں کیا جا سکتا۔ خشک آلو بخارے کے بہت سے طبی فوائد ہیں۔   اسے آم ،  لیچی اور ناشپاتی کے باغات میں ایک  فلر  فروٹ پلانٹ کے طور پر لگایا جاتا ہے۔

فلر  فروٹ پلانٹس:  فلر  فروٹ پلانٹس سے مراد ایسے پھل دار درخت ہیں جو کسی باغ میں موجوداہم  یا مرکزی پھل داردرختوں  کے درمیان لگائے جاتے ہیں۔ فلر فروٹ پلانٹس مرکزی درختوں کی  نسبت  زیادہ تیزی  سےاور جلد بڑھنے کی  صلاحیت  رکھتے ہیں۔ ان درختوں کے لگانے کا مقصد  یہ ہوتا ہے کہ جب تک باغ کے اہم  یا مرکزی درخت پیداوار دینا شروع نہیں کرتے اس وقت تک  باغ سے آمدنی حاصل کی جائےیعنی فلر فروٹ پلانٹس  کی وجہ سے باغ کے  مرکزی پھل دار درختوں سے  آمدنی  شروع ہونے  تک  طویل انتظار نہیں کرنا پڑتا بلکہ ان فلر فروٹ پلانٹس سے جلد ی اور اضافی آمدنی شروع ہو جاتی ہے۔

آلو بخارے کے پودوں کی جسامت: پہاڑی علاقوں میں پودوں کی جسامت چھوٹی جب کہ میدانی علاقوں میں درمیانی ہوتی ہے۔

آلو بخارے کی پیداوار: آلو بخارے کے درختوں پر بہت                    زیادہ                 پھُول آتے ہیں جس کی وجہ سے ان پر پھل بہت زیادہ لگتا ہے اور جلدی پک بھی جاتا ہے۔ ایک درخت پر اوسطاً 50 تا 60 کلوگرام پھل لگتا ہے۔

آلو بخارے کی کاشت کے لیے درکار موزوں درجہ حرارت : آلو بخارے کی کاشت کے لیے ترجیحاً معتدل آب و ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ معتدل آب و ہوا سے مراد یہ ہے کہ درجہ حرارت  7.2 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم ہو۔ لیکن اس کی کچھ اقسام  ان میدانی علاقوں میں بھی کاشت کی جا سکتی ہیں جہاں  گرمیوں کے موسم میں درجہ حرارت   47ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔ اس کی ایک قسم سانتا روزا  صرف پہاڑی علاقوں  میں ہی کاشت کی جا سکتی ہے۔

آلو بخارے کا وطن : اگرچہ آلو  بخارے کا اصل وطن چین ہے تاہم یہ جاپان اور امریکہ کا ایک تجارتی پھل بن چکا ہے۔ جاپان میں اس کی کاشت کی وجہ سے یہ  جاپانی آلو بخارے کے نام سے  جانا جاتا ہے۔ جاپان سے آلو بخارے کی کاشت دیگر ممالک میں پھیلی۔ اس وقت  آلو بخارا دنیا کے تمام معتدل آب و ہوا والے ممالک میں کاشت کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں آلوبخارے کی کاشت کے علاقے : پاکستان کے شمالی  پہاڑی علاقوں گلگت بلتستان،کشمیر اور سوات میں  اعلیٰ معیار کا آلو بخارا کاشت کیا جا رہا ہے۔ میدانی علاقوں میں ایسی اقسام کاشت کی جاتی ہیں جنھیں کم  ٹھنڈے  موسم کی ضرورت ہوتی ہے۔

آلو بخارے کی  مختلف اقسام: آلو بخارے کی مندرجہ ذیل  مختلف اقسام  یعنی ورائٹیز ہیں۔

فارموسیٰ ،       ریڈ بیوٹی،   روبی ریڈ،   گرینڈ ڈیوک، سٹینلی،   وکسن،    میتھلی، فاضل مینائی۔

آلو بخارے کے پودوں کے لیے موزوں مٹی :  آلو بخارا ایسی مٹی میں خوب پھلتا  پھُولتا ہے جس کی پی۔ایچ بہت زیادہ ہو حتیٰ  کہ اس مٹی میں بھی جس میں آڑو ناکام ہو چکا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اسے   باغ میں فلر  فروٹ پلانٹ کے طور پر لگانے کے لیے آڑو پر ترجیح دی جاتی ہے۔ درختوں کی اچھی کارکردگی اور پھل کی  بہتر پیداوار کے لیے اچھے نکاس والی ریتلی مٹی موزوں ہے۔  آلو بخارے کے وہ پودے جن کی افزائش نسل آلو بخارے کے پودوں کی قلموں سے کی گئی ہو ان کے لیے ترجیحاً  بھاری مٹی ( چکنی مٹی کی ایک قسم ) کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ آلو بخارے کے وہ پودے جن کی افزائش نسل  آڑوکے پودوں  کے روٹ سٹاک  پر  آلوبخارے کے سائن کی پیوندسے کی گئی ہو ،    ریتلی مٹی میں اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں۔ آڑو کے پودوں سے تیار کیے گئے آلو بخارے کے پودوں کو  لیچی کے باغات میں فلر پلانٹس کے طور پر نہیں لگانا چاہیے کیوں کہ لیچی کے پودوں کو پانی کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

آلو بخارے کے پودوں کی افزائش نسل بذریعہ بیج :  پکے ہوئے آلو بخارے کے پھل سے مئی کے مہینے  میں گٹھلیاں یعنی بیج  نکال لیے جاتے ہیں۔ ان گٹھلیوں سے گودا ہٹانے کے لیے انھیں اچھی طرح دھو یا جاتا ہے اور خشک کرنے کے بعد انھیں  پٹ سن کی بوریوں     ( جیوٹ گنی بیگز) میں ڈال کر سایہ دار جگہ پر رکھ دیا جاتا ہے۔ یہ بیج نومبر کے مہینے میں  نرسری میں  قطاروں میں بوئے جاتے ہیں۔ بیج کو 4 تا 5 سینٹی میٹر موٹی ریت کی تہ سے ڈھانپ دیا جاتا ہے۔ کچھ دنوں کے بعد بیج اُگنا شروع ہو جائے گا۔

آڑو کے بیج کی طرح  آلو بخارے کے بیج کا اُگاؤلکڑی کے ڈبوں یعنی باکس میں بھی کروایا جا سکتا ہے۔ اس  طریقے میں لکڑی کے ڈبوں میں تہ در تہ ریت اور بیج  ڈال کر پانی دیتے رہتے ہیں۔ جب گٹھلیوں سے پلومیول نمودار ہونا شروع  ہوتے ہیں تو  ان ننھے پودوں کوکیاریوں میں منتقل کردیا جاتا ہے۔ کیاریوں میں ہر پودے کا درمیانی فاصلہ10 سینٹی میٹر اور قطاروں کا درمیانی فاصلہ 30 سینٹی میٹر رکھا جاتا ہے۔ ہر 4  قطاروں کے بعد 45 سینٹی میٹر کا فاصلہ چھوڑا جاتا ہےتاکہ  فلڈ اریگیشن کے ذریعے ان کو ہلکا ہلکا پانی دیا جاسکے۔ یہ ننھے پودے 1 سال کے اندر پیوند لگانے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔

نرسری میں آلو بخارے کے پودے  جنوری میں  اپنے پتے گراتے ہیں۔ لہٰذا انھیں جڑوں سمیت نکال کر  زیادہ فاصلے پر لگایا جا سکتا ہے۔ ان پودوں کو  پہلے سے تیار گڑھوں میں لگاتے وقت سب سے نچلی شاخیں کاٹ دینا چاہیے۔ صرف 3  تا                 4 شاخیں رہنے دیں اورشاخوں کے اُوپر والے حصے سے کونپلیں توڑ دیں تاکہ  زیادہ شاخیں نکلیں۔ پودے کو گڑھے میں رکھ کر  زمین کے لیول تک مٹی بھر دیں ۔ نئے لگائے ہوئے پودوں کے ارد گرد کی مٹی  آہستہ آہستہ دبائیں۔ پودوں کو ہلکا سا پانی دیں تاکہ  مٹی بیٹھ جائے۔ پھر برسات کے موسم تک   پودوں کو  مناسب وقفوں سے ہلکا ہلکا پانی دیتے رہیں۔ اس مقصد کے لیے ڈرپ اریگیشن سسٹم نہایت موزوں رہتا ہے۔

پودے لگانے کے  20 دن بعد انھیں سفید چیونٹیوں کے  حملے سے  بچانے کے لیے 1 لٹر پانی میں  10 ملی لٹر کلورو پائری فاس ملا کر ہر پودے کی جڑوں میں ڈالیں۔

عام طور پر آلو بخارے کے پودے باغ میں فِلر پلانٹس کے طور پر لگائے جاتے ہیں  اس لیے ان کا درمیانی فاصلہ  مرکزی پھل دار پودوں  کے مطابق رکھنا چاہیے۔ یہ فاصلہ 3.5 سے 5.0 میٹر تک ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر باغ میں صرف آلو بخارے ہی کے پودے لگائے جا رہےتو ان کا درمیانی فاصلہ   6 x 6    میٹر   کافی ہوتا ہے۔اس طرح Square System میں 256 پودے اور           Hexagonal System میں305 پودے فی  ایکڑ لگائے جائیں گے۔

آلو بخارے کے پودوں کی افزائش نسل بذریعہ قلم: آلو بخارے کی افزائش نسل بذریعہ قلم کرنے کے لیے  وہ شاخیں منتخب کی جاتی ہیں جن کی موٹائی پنسل کی موٹائی سے زیادہ نہ ہو۔ قلموں کی لمبائی 18 سے 20 سینٹی میٹر ہونی چاہیے۔  آلو بخارے کی قلمیں  دسمبر کے مہینے میں لگائی جاتی ہیں۔قلموں پر جڑیں نکلنے کا عمل تیز کرنے کے لیے زمین میں لگانے سے پہلے  ان  کے نچلے سروں کو IBA  محلول کےppm  100 میں 24 گھنٹے تک ڈبوئے رکھنا چاہیے۔

IBA کے لیے پہلے 100 ملی گرام  IBAکو 20 ملی لٹر   Absolute Alcohol میں حل کر یں پھر اس کا حجم  1 لٹر کر لیں۔ اس طرح ان قلموں کی کامیابی کی شرح  70 سے 80 فی صد تک ہو گی۔

ان قلموں سے   حا صل ہونے والے پودے اگلے موسم سرما میں باغ میں منتقل کرنے کے لیے تیا ہو جائیں گے۔

آلو بخارے کے پودوں کی شاخ تراشی :  پودے فروری میں نئے پتے نکالنا شروع کردیتے ہیں اور اکتوبر تک اپنی نشو ونما جاری رکھتے ہیں۔ آلوبخارے کا پھل 1 سال پرانی  شاخوں پر لگتا ہے۔ عام طور پر پھل آنے کے پہلے سال شاخ تراشی نہیں کی جاتی۔ صرف ایک دوسرے میں اُلجھی یا پھنسی ہوئی شاخیں کاٹی جاتی ہیں۔ شاخ تراشی کا انحصار پودوں کے درمیانی فاصلے پر ہوتا ہے۔ اگر آلو بخارے کو ناشپاتی کے باغ میں فِلر پلانٹ کے طور پر لگایا  گیاہے تو  اس کا درمیانی فاصلہ کم ہونے کے باعث جلد ہی زیادہ شاخ تراشی کی ضرورت ہو سکتی ہے بہ نسبت لیچی  یا  آم کے باغ کے۔ شاخ تراشی کے بعد کاٹے گئے حصوں پر بورڈی ایکس پیسٹ یا پینٹ لگا دینا چاہیے۔

آلو بخارے کے پودوں کے لیے پانی کی ضرورت :  چوں کہ آلو بخارے کے پودے کم گہری جڑوں اور تیزی سے بڑھنے والے پودے ہیں اس لیے انھیں نشو ونما کے لیے کافی نمی کی ضرورت ہوتی ہے۔ پانی دینے کے وقفے کا انحصار بہت سے عوامل   مثلاً  مٹی کی قسم  ،آب و ہوا اور پھل کی   ورائٹی پر ہوتا ہے۔ اپریل، مئی اور جون  میں  ایک ہفتے کے وقفے سے   خوب پانی دیا جاتا ہے۔ جب پودوں پر بہت زیادہ                 پھُول آ جائیں  یا پھل پکنا شروع ہو جائے تو پھُول اور پھل گرنے سے بچانے کے لیے پانی نہیں دیا جاتا۔ اسی طرح برسات کے موسم میں بھی پانی دینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ستمبر ، اکتوبر اور نومبر میں 20 دن کے وقفے  سے پانی دیا جا سکتا ہے۔ دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں پانی نہیں دینا چاہیے۔

آلو بخارے کے پودوں کے لیے کھادکی ضرورت :  چوں کہ آلو بخارے کے پودے بڑی تیزی سے بڑھتے ہیں اس لیے  انھیں اپنی نشو و نما  جاری رکھنے کے لیے غذا یعنی کھاد کی  اشد ضرورت ہوتی ہے۔ آلو بخارے کے پودوں کو ان کی عمر کے لحاظ سے کھاد دینی چاہیے۔

دسمبر میں قدرتی کھاد، سپر فاسفیٹ اور  میوری ایٹ آ ف پوٹاش  ڈالنی چاہیے۔ نائٹروجن والی کھاد مثلاً یوریا دو نصف حصوں میں ڈالنی چاہیے۔ پہلا نصف حصہ فروری میں اور دوسرا نصف حصہ  اپریل میں  ڈالنا چاہیے۔

آلو بخارے کے پودوں پر سپرے:  آلو بخارے کے پودوں  پر زنک سلفیٹ پلس فیرس سلفیٹ کے مکسچر کا سپرے کیا جا سکتا ہے۔ دونوں کیمیکل گریڈ کے ہونے چاہئیں۔1.5 (ڈیڑھ )کلوگرام زنک سلفیٹ+ 1.5 کلو گرام فیرس سلفیٹ+1.5 کلوگرام ان بُجھا چونا 500 لٹر پانی میں ملا کر  مارچ کے مہینے میں  سپرے کریں     جب پھل کا سائز مٹر کے دانے کے برابر ہو چکا ہو۔

آلو بخارے کےپودوں پر پھُول آنے کا موسم: میدانی علاقوں میں آلوبخارے کے پودوں پر فروری کےپہلے15  دنوں کے دوران میں پھُول آتے ہیں جب کہ شمالی  علاقوں میں آلوبخارے کے پودوں پر فروری کے آخری15 دنوں کے دوران میں پھُول آتے ہیں۔آلو بخارے کے کثیر تعداد میں ہرمیفورڈائٹ  پھُولوں سے پھل بننا شروع ہو جاتا ہے۔

Hermaphordite ایسے پھُولوں کو کہا جاتا ہے جن میں نر اور مادہ  دونوں حصے ایک ہی پھُول میں ہوتےہیں۔ عام طور پر آلو بخارے کے پودوں کو بہت زیادہ پھل لگتا ہے۔ کچا پھل بہت ترش یعنی کھٹا ہوتا ہے۔جیسے جیسے پھل پکتا جاتا ہے ترشی کم ہوتی جاتی ہے اور  مٹھاس  پیدا ہوتی جاتی ہے۔ اسی طرح پھل کی رنگت بھی  تبدیل ہوتی جاتی ہے۔ کچا پھل سبز ہوتا ہے۔ پکنے پر اس کا رنگ اپنی  مخصوص ورائٹی  کے مطابق ہو جاتا ہے۔

پکنے سے پہلے آلو بخارے کے پھل  کی تعداد کم کرنا :   عام طور پر آلو بخارے کے پودوں کو اتنا زیادہ پھل لگ جاتا ہے کہ وہ سارے کا سارا پھل جگہ کی کمی کی وجہ سے پکنے تک مناسب سائز   یعنی جسامت کا نہیں ہو سکتا اور یہ چھوٹے سائز کا پھل منڈی میں  کم قیمت پر فروخت ہوتا ہے۔  لہٰذا  ضرورت سے  زائد پھل ہاتھ سے توڑ کر نکال دیا جاتا ہے۔یہ عمل  اپریل کے مہینے میں کیا جاتا ہے جب پھل قدرتی طور پر گرنا  بند ہو جاتا ہے۔ ضرورت سے زائد پھل توڑتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

1۔پھل نیچے سے اُوپر کی جانب توڑا جائے۔

2۔ہر پھل کے درمیان 5 سے  6  سینٹی میٹر کا فاصلہ ہونا چاہیئے اور ہر پھل کے لیے  15 سے  20پتے ہونے چاہئیں۔

3۔ایک ہی جگہ  2  پھل نہیں ہونے چاہئیں۔

آلو بخارے کے پھل کی برداشت :  پھل کی برداشت سے مراد پھل کی تیاری کے بعد اسے درخت سے توڑنا ہے۔ آلو بخارے کے پھل کی برداشت اس وقت کی جاتی ہے جب اس کا پھل مناسب سائز کا ہو جاتا ہے اور اس کی ورائٹی کے مطابق اس پر مناسب رنگ آ جاتا ہے۔پنجاب میں مئی کے  دوسرے ہفتے میں آلو بخارے کا پھل  توڑا جاتاہے۔  پھل وقفے وقفے سے کئی بار توڑا جاتا ہے کیوں کہ پودوں پر سارا پھل ایک ہی بار نہیں پکتا۔چھوٹی  شاخوں پر لگا ہوا پھل توڑتے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ شاخیں نہ ٹوٹنے پائیں۔

اگر پھل مقامی  منڈی میں لے جانا ہو تو پھل اس وقت توڑیں جب  یہ پک کر تیار ہو گیا ہو لیکن دُور دراز کی منڈی میں لے جانے کے لیے پھل کا رنگ تقریباً آدھا تبدیل ہو  جانے کے بعد توڑ یں تاکہ پھل خراب نہ ہو جائے۔پھل کو پتوں کے ساتھ ہی توڑنا چاہیئے تاکہ پھل زخمی نہ ہو۔ آلو بخارا  قدرتی طور پر جلدی خراب ہونے والا پھل ہے اس لیے اسے بڑی احتیاط سے توڑنا اور پیک کرنا چاہیے۔ اسے لکڑی ، پلاسٹک یا گتے کے ڈبوں میں  پیک کرتے وقت نیچے اور سائڈز پر پرالی یا  خشک  گھاس کی تہ لگا   کر اُوپر اخباری کاغذ رکھ لینا چاہیے۔ پیک کرنے سے پہلے پھل کی درجہ بندی کر لینی چاہیے۔

آلو بخارے کے باغ میں دیگر فصلوں کی کاشت :  اگرباغ میں صرف آلوبخارے کے پودے ہوں تو پہلے  5  سال تک یہاں دوسری پھلی دار فصلیں مثلاً مٹر، چنا،مونگ یا  سبزیاں کاشت کی جا سکتی ہیں  اور اگر آلو بخارا فِلر پلانٹس کے طور پر لگایا گیا ہو تو پودوں کے درمیان جگہ کم ہونے کی وجہ سے صرف پہلے 1 یا    2 سال تک  دیگر پھلی دار فصلیں  یا سبزیاں کاشت کی جا سکتی ہیں۔ ان فصلوں کی پانی کی ضرورت آلو بخارے کی نشو و نما کے لیے درکار پانی کی موزوں ضرورت کے مطابق ہونی چاہیے۔

آلو بخارے کے باغ میں جڑی بوٹیوں کا  تدارک:  آلوبخارے کے باغ میں متعدد جڑی بوٹیاں اُ گ آتی ہیں۔ خاص طور پر کھبل گھاس، بارو گھاس، پارتھینیم اور دب  کثرت سے اُ گتی ہیں۔ان جڑی بوٹیوں کوگودی یا نلائی کرکے ختم کیا جا سکتا ہے۔ خالی جگہ سے جڑی بوٹیاں ختم کرنے کے لیے    10  ملی لٹر گلائسوفیٹ کو  1 لٹر پانی میں ملا کر حسبِ ضرورت سپرے کیا جا سکتا ہے خاص طور پر برسات کے موسم میں۔

آلو بخارے کے  طبی فوائد:

v  موسم گرما میں آلو بخارے کا استعمال فرحت اور سکون   بخش ہوتا ہے۔

v  آلو بخارا استعمال کرنے سے  جسم کو وافر مقدار میں توانائی ملتی ہے اور بھوک کھل کر لگتی ہے ۔

v  جسمانی کمزوری دور کرنے کے لیے  روزانہ صبح نہار منہ 10 تا  12 آلو بخارے کھانے اور پھر کچھ دیر چہل قدمی کرنے سے چند  روز میں  صحت بہتر ہو جاتی ہے۔

v  روزانہ رات کو خشک آلو بخارا استعمال کرنے سے قبض کی شکایت دُور ہو جاتی ہے۔

v  بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے  بھی آلو بخارا بہت مفید ہے۔  اس کے لیے خشک یا تازہ  آلوبخارے کو خشک پودینہ اور سونف تین تین گرام  رات کو گرم پانی میں  بھگو کر رکھیں اور صبح نہار منہ اس کا استعمال کریں۔

v  خشک آلو بخارا  پانی میں بھگو کر استعمال کرنا یرقان  اور  گرمیوں میں لُو لگنے میں مفید ہے۔

آلو بخارے کی غذائی افادیت  :

v  آلو بخارے میں وٹامن   A ، وٹامن B ، وٹامن C،    تھائیامین  (Thiamine) رائبو فلووین   (Riboflavin)پوٹاشیم، کیلشیم، میگنیشیم، فاسفورس ،فولاد   اور  شوگرکی موجودگی کی وجہ سے اسے قدرتی وٹامنز اور منرلز کا کیپسول کہا جاتا ہے۔

v  آلو بخارے       میں وٹامن B2 کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے ۔ جدید تحقیق کے مطابق  اس وٹامن کا انسان کی دماغی صحت   سے گہرا تعلق ہے۔ اس لیے اس کا استعمال دماغی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔

v  آلو بخارے میں موجود فولاد سے  خون میں سرخ خلیوں کی کمی پوری ہو جاتی ہے۔

v  آلو بخارے میں موجود میگنیشیم               سے چڑچڑا پن،  اعصابی کمزوری کی شکایت دُور ہو جاتی ہے۔

ترتیب و تدوین :                                      اکرام سعید

وٹس ایپ                                  923024226053+

 

 


Post a Comment

0 Comments